سورہ التین: آیت 4 - لقد خلقنا الإنسان في أحسن... - اردو

آیت 4 کی تفسیر, سورہ التین

لَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ فِىٓ أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ

اردو ترجمہ

ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Laqad khalaqna alinsana fee ahsani taqweemin

آیت 4 کی تفسیر

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے آغاز تخلیق ہی سے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا اور حضرت انسان پر اللہ کی نظر عنایت رہی ہے ، ویسے تو اللہ ہر چیز کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے ، لیکن اس مقام پر اور دوسرے مقامات پر انسانی ساخت کی موزونیت کا ذکر ، اور انسان کے تسویہ اور اس کے اعضا کی تعدیل کا ذکر اس بات کی علامت ہے کہ اللہ کے ہاں اپنی مخلوقات میں سے انسان کی اہمیت بہت زیادہ ہے ، باوجود اس کے کہ انسان میں بہت سی کمزوریاں ہیں اور یہ کہ وہ راہ راست سے بھٹک جاتا ہے اور فطری راہ کو چھوڑ کر غلط راہوں پر چلتا ہے اور شروفساد میں مبتلا ہوتا ہے۔ پھر بھی اللہ کی طرف سے اس کی طرف یہ توجہ بتاتی ہے کہ اللہ کے ہاں انسان کا ایک مقام و مرتبہ ہے اور یہ مقام و مرتبہ اس پوری کائنات کے نظام میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق اور اس کی ساخت کو نہایت اعلیٰ درجے کا بتایا ہے۔ جسمانی اعتبار سے بھی یہ مخلوق نہایت مکمل اور پیچیدہ نظام رکھتی ہے اور عقلی اعتبار سے بھی یہ تمام مخلوق سے برتر ہے اور روحانی کمالات کے اعتبار سے بھی یہ بہت ممتاز اور باکمال ہے۔

یہاں زیادہ اہمیت انسان کے روحانی پہلوکو دی گئی ہے۔ کیونکہ انسان اگر روحانی پہلو سے راہ فطرت کو چھوڑ دے اور غلط راہوں پر پڑجائے اور ایمان کے بجائے کفر کو اختیار کرے تو بہت گر جاتا ہے۔ تمام مخلوقات سے نیچے چلا جاتا ہے اس لئے کہ انسان اپنی جسمانی ساخت تو نہیں بدل سکتا ، سب سے نیچی سطح پر یہ اگر گرتا ہے ، تو روحانی اعتبار سے گرتا ہے۔

یہ روحانی خصوصیات ہی ہیں جن کی اساس پر انسان تمام دوسری مخلوقات پر فائق ہے۔ انسان ان خصوصیات کی بنا پر اس قابل ہے کہ ملائکہ مقربین سے بھی اونچے مقام تک چلا جائے ، قصہ معراج اس بات پر دلیل ہے کہ ایک مقام تک جبرائیل (علیہ السلام) گئے اور پھر رک گئے اور حضرت محمد ﷺ اس مقام سے آگے چلے گئے ، بہت زیادہ بلندیوں اور رفعتوں تک۔ اور یہی مخلوق انسان اگر گرنے پہ آئے تو یہ اس مقام تک گرتا ہے جس تک دوسری کوئی مخلوق نہیں گرتی۔

آیت 4{ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ۔ } ”ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔“ ہم نے تو انسان کو اشرف المخلوقات کے اعلیٰ مرتبے پر فائز کیا تھا : { وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْٓ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰہُمْ فِی الْْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰہُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰہُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلاً۔ } بنی اسراء یل ”اور ہم نے بڑی عزت بخشی ہے اولادِ آدم علیہ السلام کو اور ہم اٹھائے پھرتے ہیں انہیں خشکی اور سمندر میں اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور انہیں فضیلت دی اپنی بہت سی مخلوق پر ‘ بہت بڑی فضیلت“۔ نسل انسانی کی عزت و تکریم کی انتہا یہ ہے کہ ان کے جدامجد کو ہم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے تخلیق کیا صٓ: 75 اور مسجود ِملائک بنایا۔ اگر تمہیں یہ دنیا ظالموں ‘ بدکاروں اور گھٹیا انسانوں سے بھری نظر آتی ہے تو اللہ نے بھی تمہارے سامنے اپنے ایسے چار بندوں کی مثالیں پیش کردی ہیں جو عظمت انسانی کے زندہ وجاوید ثبوت ہیں۔ کیا ان مثالوں کو دیکھنے کے بعد بھی کوئی عقل کا اندھا یہ دعویٰ کرے گا کہ انسان کے اندر خیر اور عظمت کا کوئی پہلو سرے سے موجود ہی نہیں ؟ بہرحال اگر کوئی شخص عظمت کے ان میناروں کو دیکھ لینے کے بعد بھی انسانی عظمت کا قائل نہ ہو اور اس عظمت و اکرام کو پانے کے لیے اپنا رخ تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہ کرے تو یقینا اس کا شمار نسل انسانی کے ان افراد میں ہوگا جو شرفِ انسانیت سے نیچے گر کر حیوانوں سے بھی بدتر ہوچکے ہیں : { اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّط } الاعراف : 179

آیت 4 - سورہ التین: (لقد خلقنا الإنسان في أحسن تقويم...) - اردو