سورہ التین: آیت 3 - وهذا البلد الأمين... - اردو

آیت 3 کی تفسیر, سورہ التین

وَهَٰذَا ٱلْبَلَدِ ٱلْأَمِينِ

اردو ترجمہ

اور اِس پرامن شہر (مکہ) کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wahatha albaladi alameeni

آیت 3 کی تفسیر

آیت 3{ وَہٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِ۔ } ”اور گواہ ہے یہ امن والا شہر۔“ التِّین کے معنی انجیر کے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قوم نوح علیہ السلام کے علاقے میں ایک بڑے پہاڑ کا نام بھی جبل التِّین تھا اور یہ کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اسی پہاڑ کے دامن میں ساڑھے نو سو سال تک دعوت و تبلیغ کے فرائض سرانجام دیے۔ اسی طرح الزَّیْتُون سے مراد زیتون کا پھل اور درخت بھی ہے اور وہ پہاڑی بھی جس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اکثر تبلیغی خطبات دیا کرتے تھے۔ ان خطبات میں سے آپ علیہ السلام کا ایک خطبہ ”پہاڑی کے وعظ“ Sermon of the Mount کے نام سے خاص طور پر مشہور ہے۔ تیسری قسم وَطُوْرِ سِیْنِیْنَ کا تعلق حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ذات سے ہے۔ کو ہِ طور پر آپ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔ اور امن والے شہر سے مکہ مکرمہ مراد ہے جہاں محمد رسول اللہ ﷺ اس سورت کے نزول کے وقت دعوت و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دے رہے تھے۔ گویا ان آیات میں جن مقامات کی قسمیں کھائی گئی ہیں ان میں سے ہر مقام کا تعلق ایک جلیل القدر شخصیت سے ہے۔ گویا ان شخصیات کو گواہ بنا کر یہاں اس حقیقت کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ بنیادی طور پر انسان بہت بلند مرتبت اور صاحب عزت و عظمت مخلوق ہے۔ اگر کسی کو اس حقیقت کے بارے میں کوئی شک ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے بندے نوح علیہ السلام کی زندگی کے شب و روز کا تصور کرے۔ اس کے بندے عیسیٰ علیہ السلام کے کردار کا نقشہ ذہن میں لائے ‘ موسیٰ علیہ السلام کی عظیم المرتبت شخصیت کو یاد کرے اور پھر سب سے بڑھ کر اس کے بندے محمد ﷺ کی بےمثال سیرت کا نمونہ دیکھے۔ یہ شخصیات ‘ ان کے کردار اور ان کی سیر تیں اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ :

آیت 3 - سورہ التین: (وهذا البلد الأمين...) - اردو