سورہ التکاثور: آیت 5 - كلا لو تعلمون علم اليقين... - اردو

آیت 5 کی تفسیر, سورہ التکاثور

كَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ ٱلْيَقِينِ

اردو ترجمہ

ہرگز نہیں، اگر تم یقینی علم کی حیثیت سے (اِس روش کے انجام کو) جانتے ہوتے (تو تمہارا یہ طرز عمل نہ ہوتا)

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kalla law taAAlamoona AAilma alyaqeeni

آیت 5 کی تفسیر

آیت 5{ کَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِ۔ } ”کوئی بات نہیں ! کاش کہ تم علم یقین کے ساتھ جان جاتے !“ یعنی موت یا قیامت کا علم دراصل یقینی علم ہے ‘ کاش کہ تمہیں اس کا شعور ہوتا۔ حکماء کے ہاں ہمیں یقین کے تین درجوں کا ذکر ملتا ہے : علم الیقین ‘ عین الیقین اور حق الیقین۔ علم الیقین وہ یقین ہے جو انسان کو علم ‘ معلومات یا استدلال کی بنیاد پر حاصل ہو۔ مثلاً آپ نے دور سے دھواں اٹھتا دیکھا تو آپ نے کہا کہ وہاں آگ لگی ہوئی ہے ‘ حالانکہ آگ آپ نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھی۔ پھر جب آپ نے وہاں جا کر خود اپنی آنکھوں سے آگ کو دیکھ لیا تو آپ کو عین الیقین حاصل ہوگیا۔ لیکن حق الیقین کا درجہ اس سے بھی آگے ہے۔ یقین کا یہ درجہ باقاعدہ تجربے سے حاصل ہوتا ہے اس لیے کہ آنکھ سے دیکھنے میں بھی دھوکے کا امکان ہے۔ ضروری نہیں کہ کوئی چیز جیسی نظر آرہی ہے حقیقت میں بھی ویسی ہو۔ جیسے آج کل بعض الیکٹرک ہیٹرز میں انگارے دہکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ‘ لیکن جب آپ غور سے دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ تو محض دکھاوے کا منظر ہے اور حرارت کا اصل منبع کہیں اور ہے۔ چناچہ آگ کے بارے میں آپ کو ”علم الیقین“ تو محض دھواں دیکھنے سے ہی حاصل ہوگیا۔ پھر جب آپ نے آگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تو آپ کا یقین ”عین الیقین“ میں بدل گیا۔ اس کے بعد جب آپ نے آگ کو چھو کر یا اس کے قریب ہو کر اس کی حرارت کو عملی طور پر محسوس کیا تو آگ کی موجودگی کے بارے میں آپ کا یقین ”حق الیقین“ کے درجے میں آگیا۔

آیت 5 - سورہ التکاثور: (كلا لو تعلمون علم اليقين...) - اردو