دیکھو وہاں اہل کفر جب اس کے دہانے پر پہنچیں گے ، تو وہ عذرات پیش کریں گے ، اور کوئی عذر نہ سنا جائے گا ، بلکہ ان کو وہاں سخت مایوسی ہوگی ، جب سب عذرات رد کردیئے جائیں گے۔
یایھا ........................ تعملون (66 : 7) ” اے کافرو ! آج معذرتیں پیش نہ کرو ، تمہیں تو ویسا ہی بدلہ دیا جارہا ہے جیسے تم عمل کررہے تھے “۔ آج عذرات پیش نہ کرو ، کیونکہ آج عذرات کا دن نہیں ہے۔ آج ہر کسی کو اپنے کیے کا پھل مل رہا ہے۔ اور تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ آج تمہیں کس چیز کا پھل مل رہا ہے ؟
آیت 7{ یٰٓـاَیـُّھَا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَعْتَذِرُوا الْیَوْمَ } ”اُس دن کہہ دیا جائے گا : اے کافرو ! آج تم عذر مت پیش کرو۔“ آج تم معذرتیں نہ تراشو ‘ بہانے مت بنائو ! { اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۔ } ”آج تمہیں بدلے میں وہی کچھ دیا جا رہا ہے جو تم عمل کرکے لائے ہو۔“