سورہ التغابن: آیت 9 - يوم يجمعكم ليوم الجمع ۖ... - اردو

آیت 9 کی تفسیر, سورہ التغابن

يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ ٱلْجَمْعِ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ ٱلتَّغَابُنِ ۗ وَمَن يُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ وَيَعْمَلْ صَٰلِحًا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّـَٔاتِهِۦ وَيُدْخِلْهُ جَنَّٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ

اردو ترجمہ

(اِس کا پتا تمہیں اس روز چل جائے گا) جب اجتماع کے دن وہ تم سب کو اکٹھا کرے گا وہ دن ہوگا ایک دوسرے کے مقابلے میں لوگوں کی ہار جیت کا جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma yajmaAAukum liyawmi aljamAAi thalika yawmu alttaghabuni waman yumin biAllahi wayaAAmal salihan yukaffir AAanhu sayyiatihi wayudkhilhu jannatin tajree min tahtiha alanharu khalideena feeha abadan thalika alfawzu alAAatheemu

آیت 9 کی تفسیر

یوم یجمعکم ........................ التغابن (46 : 9) ” جب اجتماع کے دن وہ تم سب کو اکٹھا کرے گا۔ وہ دن ہوگا ایک دوسرے کے مقابلے میں لوگوں کی ہار جیت کا “۔ یوم الجمع تو اس لئے ہوگا کہ تمام اگلے پچھلے انسانوں کو جمع کیا جائے گا۔ اور تمام ملائکہ کو بھی اس دن حاضر کیا جائے گا۔ اور ان کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔ انسانی تصور کے قریب کرنے کے لئے حدیث میں آتا ہے۔ حضرت ابوذر سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو کچھ تم نہیں دیکھ رہے۔ اور میں وہ کچھ سن رہا ہوں جو تم نہیں سن سکتے۔ آسمان بوجھ کی وجہ سے چڑ چڑایا اور اس کا حق ہے کہ وہ چڑچڑائے۔ کیونکہ آسمان میں چار انگلیوں کی جگہ بھی نہ ہوگی جہاں ایک فرشتہ اللہ کے سامنے سجدہ ریز نہ ہو۔ خدا کی قسم اگر تم وہ کچھ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنستے اور روتے ہی رہتے۔ اور تم اپنے بستروں پر اپنی بیویوں سے لذت اندوز نہ ہوتے اور تم اونچے مقامات پر چڑھ کر ، اللہ کے سامنے روتے کہ اے اللہ ، کاش میں ایک درخت ہوتا جسے کاٹ لیا جاتا “۔ (ترمذی)

آسمان جہاں چار انگلیوں کی جگہ پر بھی ایک فرشتہ سجدہ ریز ہوگا ، کس قدر وسیع ہے ؟ یہ ناقابل تصور وسیع فضا ہے۔ انسان نے ابھی تک اس کی حدود کو معلوم نہیں کیا ؟ اور اس میں ہمارے سورج جیسے کئی سورج اس طرح ہیں جس طرح ایک ذرہ فضا میں اڑ رہا ہے۔ تو کیا اس سے یہ بات انسانی تصور کے قریب ہوگئی کہ یوم الجمع یعنی قیامت کے دن کس قدر فرشتے جمع ہوں گے ؟

اس عظیم اجتماع میں تغابن ہوگا۔ یہ غبن سے باب مفاعلہ سے ہے۔ یہ ایک تصویر ہے کہ مومنین کس قدر کامیاب ہوں گے اور کافرین کس قدر محوم ہوں گے۔ یہ جہنم میں جاکر ہر چیز سے محروم ہوجائیں گے اور مومنین جنت میں جاکر سب کچھ پالیں گے۔ دونوں کا نصیب بہت ہی مختلف ہے۔ یوں کہ گویا کامیابی کا ایک مقابلہ منعقد ہے اور ایک طرف ہر قسم کی کامیابی ہے اور دوسری طرف ہر قسم کی ناکامی ہے اہر ہر فریق اپنے مقابل کو غبن کررہا ہے۔ اس مقابلے میں مومن کامیاب ہوئے اور انہوں نے سب کچھ جیت لیا کافر ہار گئے اور سب کچھ ہار گئے۔ اس معنی میں یہ یوم التغابن ہے اور اس کی تفسیر یہ آیات کررہی ہیں :

ومن یومن ............................ المصیر (01) (46 : 9۔ 01) ” جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے ، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہے۔ وہ دوزخ کے باشندے ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گی اور وہ بدترین ٹھکانا ہے “۔

اس سے قبل کہ ان کا ایمان کو طرف بلایاجائے۔ ایمان کا ایک بنیادی قاعدہ یہاں متعین کردیا جاتا ہے یعنی ایمان باللہ اور لابرسالت کے بعد۔

آیت 9 { یَوْمَ یَجْمَعُکُمْ لِیَوْمِ الْجَمْعِ ذٰلِکَ یَوْمُ التَّـغَابُنِ } ”جس دن کہ وہ تمہیں جمع کرے گا جمع ہونے کے دن کے لیے ‘ وہی ہے ہار اور جیت کے فیصلے کا دن۔“ اصل جیت بھی اس دن کی جیت ہے اور اصل ہار بھی اس دن کی ہار ہے۔ اس کے مقابلے میں دنیا کی ہار یا جیت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ دنیا کی ہار جیت تو کسی ڈرامے کے کرداروں کی ہار جیت کی طرح ہے ‘ جس کا متعلقہ کردار کی حقیقی زندگی سے کچھ بھی تعلق نہیں ہوتا۔۔۔۔ اب آگے وضاحت کی جا رہی ہے کہ قیامت کے دن کی جیت کس کے حصے میں آئے گی اور اس دن کی ہار کس کے گلے کا ہار بنے گی۔ { وَمَنْ یُّـؤْمِنْ بِاللّٰہِ وَیَعْمَلْ صَالِحًا } ”اور جو کوئی ایمان لائے اللہ پر اور نیک اعمال کرے“ ان اعمال کی تفصیل آگے آئے گی۔ { یُّــکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّاٰتِہِ وَیُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًاط } ”وہ اس کی برائیوں کو اس سے دور کر دے گا اور اسے ان باغات میں داخل کرے گا جن کے دامن میں نہریں بہتی ہوں گی ‘ وہ اس میں رہیں گے ہمیشہ ہمیش۔“ { ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۔ } ”یہ ہے بہت بڑی کامیابی۔“ یہ جیت کی شرح ہوگئی ‘ یعنی جنت میں داخلہ اور ہمیشہ کا خلود ! گویا یہ ہے مستقل ‘ واقعی اور حقیقی جیت ! اس کے برعکس ہار کیا ہے ؟ اسے اگلی آیت میں واضح فرما دیا گیا :

آیت 9 - سورہ التغابن: (يوم يجمعكم ليوم الجمع ۖ ذلك يوم التغابن ۗ ومن يؤمن بالله ويعمل صالحا يكفر عنه سيئاته ويدخله جنات تجري...) - اردو