سورہ التغابن: آیت 3 - خلق السماوات والأرض بالحق وصوركم... - اردو

آیت 3 کی تفسیر, سورہ التغابن

خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ ۖ وَإِلَيْهِ ٱلْمَصِيرُ

اردو ترجمہ

اس نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے، اور تمہاری صورت بنائی اور بڑی عمدہ بنائی ہے، اور اسی کی طرف آخرکار تمہیں پلٹنا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Khalaqa alssamawati waalarda bialhaqqi wasawwarakum faahsana suwarakum wailayhi almaseeru

آیت 3 کی تفسیر

خلق السموت .................... المصیر (46 : 3) ” اس نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے ، اور تمہاری صورت بنائی اور بڑی عمدہ بنائی ہے ، اور اسی کی طرف آخر کار تمہیں پلٹنا ہے “۔

آیت کا پہلا حصہ یہ ہے کہ ” اس نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا “۔ اس سے ایک مومن کو یہ شعور ملتا ہے کہ اس کائنات کی تخلیق اور تدبیر میں حق ایک بنیادی عنصر ہے۔ یہ کوئی عارضی یا غیر ضروری چیز نہیں ہے۔ اس کائنات کی تشکیل ہی حق پر ہے اور جو ذات یہ حقیقت بیان کررہی ہے وہ وہی ہے جس نے زمین و آسمان اور اس کائنات کو پیدا کیا ہے اور اسے معلوم ہے کہ یہ کائنات کس بنیاد پر قائم ہے۔ کسی شخص کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے تو جب اس کا سچائی پر اعتماد بحال ہوتا ہے تو اس کا اپنے دین پر بھی اعتماد بحال ہوتا ہے۔ کیونکہ دین اسلام بھی حق پر قائم ہے اور دین حق ہے۔ اور یہ کائنات بھی حق پر قائم ہے جو انسان کے ارد گرد پھیلی ہوئی ہے۔ لہٰذا حق غالب ہوگا۔ حق باقی رہے گا اور جب باطل کی جھاگ بیٹھ جائے گی تو حق نمودار ہوتا ہے۔

اور آیت کے آخری حصہ میں ایک دوسری حقیقت بیان کی گئی ہے۔

وصورکم ............ صورکم (46 : 3) ” اور نے تمہاری صورت بنائی اور بہت عمدہ بنائی “۔ انسان کو یہ شعور دیا جاتا ہے کہ اللہ کے نزدیک تم مکرم ہو اور اللہ نے تمہیں بہترین صورت میں پیدا کیا ہے۔ تمہاری اخلاقی تصویر بھی اچھی ہے اور تمہاری شعوری تصویر بھی اچھی ہے اور پیدائشی تصویر بھی بہت حسین ہے۔ انسان انپی جسمانی ساخت کے اعتبار سے بھی زندہ اشیاء سے زیادہ مکمل جسم کا مالک ہے۔ اور روحانی ، وشعوری اور قابلیتوں کے لحاظ سے بھی وہ مکمل ہے ، یہی وجہ ہے کہ زمین پر خلافت کا منصب انسان کو دیا گیا ہے اور انسان کے لحاظ سے اس وسیع جگہ یعنی زمین پر اسے بسایا گیا ہے۔

اگر انسان کی جسمانی ساخت اور اس کے نقشے پر ذرا گہری نظر ڈالی جائے یا انسانی جسم کے نظام کے کسی بھی حصے پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے۔

وصورکم ................ صورکم (46 : 3) ” اس نے تمہاری صورت بنائی اور بڑی عمدہ بنائی “۔ یہ ایک ایسا نقشہ ہے جس کے اندر کمال و جمال دونوں پائے جاتے ہیں اور پھر ہر انسان کے اندر خوبصورتی میں تفاوت ہے لیکن جہاں تک مجموعی نقشے کا تعلق ہے وہ بہت ہی خوبصورت ہے۔ اور کامل ہے اور انسانی ضروریات تمام زندہ چیزوں کی ضروریات کے مقابلے میں بطریق احسن پوری کرتا ہے۔

والیہ المصیر (46 : 3) ” اور اس کی طرف آخر کار تمہیں پلٹنا ہے “۔ ہر چیز کا انجام ، ہر مخلوق کا مرجع اور ہر معاملے کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اس پوری کائنات کا مرجع بھی وہ ہے۔ اس انسان کے لوٹنے کی جگہ بھی وہ ہے۔ اللہ کے ارادے ہی سے ان چیزوں نے وجود پایا۔ اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ پیدائش بھی اس سے حاصل کی اور فنا اور انجام بھی اسی کی طرف ہے۔ وہی اول ہے اور وہی آخر ہے ، ہر چیز پر محیط ہے۔ آغاز بھی وہ اور انجام بھی وہ اور وہ لامحدود ہے۔

اور چوتھا تیز احساس جو اس آیت میں دیا گیا ہے ، وہ ہے اللہ کے جامع اور شامل اور محیط علم کی ایک ایسی تصویر ، جو انسان کے خفیہ رازوں کو جاننے والا ہے ، راز سے بھی خفیہ چیز ، جو دل میں آتی ہے ، جسے ” بذات الصدور “ کہتے ہیں جن کی گرفت میں دل ہوتا ہے ، انہیں بھی جانتا ہے۔

آیت 3{ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ } ”اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا حق کے ساتھ“ اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات عبث پیدا نہیں کی ‘ بلکہ یہ ایک بہت ہی بامقصد اور نتیجہ خیز تخلیق ہے اور انسان اس کی تخلیق کی معراج ہے۔ چناچہ کائنات کی تخلیق کے ذکر کے بعد خاص طور پر تخلیق ِانسانی کا ذکر فرمایا : { وَصَوَّرَکُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَکُمْ } ”اور اس نے تمہاری صورت گری کی تو بہت ہی عمدہ صورت گری کی۔“ انسانی ڈھانچے کی ساخت ‘ جسم کی بناوٹ ‘ چہرے کے خدوخال ‘ غرض ایک ایک عضو کی تخلیق ہر پہلو سے کامل ‘ انتہائی متناسب اور دیدہ زیب ہے۔ { وَاِلَـیْہِ الْمَصِیْرُ۔ } ”اور اسی کی طرف سب کو لوٹنا ہے۔“ کیا تم لوگ سمجھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں تخلیق کے بہترین درجے پر فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْم بنا کر اور بہترین صلاحیتوں سے نواز کر جانوروں اور کیڑوں مکوڑوں کی سی بےمقصد زندگی گزارنے کے لیے چھوڑ دیا ہے ؟ یا کیا تمہاری حیثیت اللہ تعالیٰ کے سامنے ایک کھلونے کی سی ہے جسے اس نے صرف دل بہلانے کے لیے بنایا ہے اور اس کے علاوہ تمہاری تخلیق کا کوئی سنجیدہ مقصد نہیں ہے ؟ نہیں ‘ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اپنی نسل کے اعتبار سے تم اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی معراج ہو۔ تمہاری تخلیق ایک بامقصد تخلیق ہے۔ ابھی تم محض ایک وقفہ امتحان سے گزر رہے ہو ‘ اس کے بعد تمہیں پلٹ کر اللہ تعالیٰ کے پاس جانا ہے اور اپنی دنیوی زندگی کے اعمال و افعال کا حساب دینا ہے۔ اگلی آیت ”ایمان بالعلم“ کے حوالے سے قرآن کی جامع ترین آیت ہے۔ بلکہ یوں سمجھئے کہ اس موضوع پر قرآن مجید کی بہت سی آیات میں جو تفصیلات آئی ہیں ان کا خلاصہ اس ایک آیت میں آگیا ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے علم کی تین جہتیں dimensions بیان ہوئی ہیں۔ پہلی جہت کیا ہے ؟

آیت 3 - سورہ التغابن: (خلق السماوات والأرض بالحق وصوركم فأحسن صوركم ۖ وإليه المصير...) - اردو