سورہ التغابن: آیت 1 - يسبح لله ما في السماوات... - اردو

آیت 1 کی تفسیر, سورہ التغابن

يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۖ لَهُ ٱلْمُلْكُ وَلَهُ ٱلْحَمْدُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ

اردو ترجمہ

اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ چیز جو زمین میں ہے اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yusabbihu lillahi ma fee alssamawati wama fee alardi lahu almulku walahu alhamdu wahuwa AAala kulli shayin qadeerun

آیت 1 کی تفسیر

زمین اور آسمانوں میں ، جو مخلوق بھی ہے ، وہ اپنے رب کی طرف متوجہ ہے۔ اس کی تسبیح اور تعریف کررہی ہے۔ گویا اس پوری کائنات کی روح مومن ہے۔ اور اس پوری کائنات کا دل مومن ہے۔ اللہ اس پوری کائنات کا مالک ہے۔ اور اس کائنات کی ہر چیز میں اس کا شعور بھی ہے۔ اللہ اپنی ذات میں بھی ستودہ صفات ہے اور اس مخلوقات کے اندر بھی اس کی تعریف اور تمجید ہوتی ہے۔ اب اگر اس وسیع کائنات کے سمندر میں ایک اکیلا انسان کافر بن جائے اور اس کی روح اور اس کا قلب غافل اور منکر ہو ، وہ سرکش اور نافرمان ہو ، اللہ کی تسبیح نہ کرے ، اس کی طرف متوجہ نہ ہو تو یہ بالکل شاذ ہوگا ، اور انوکھا ہوگا ، اور عجیب ہوگا اور نمایاں طور پر الگ ہوگا۔ اس طرح جس طرح کسی کو یہ پوری کائنات دھتکار دے۔

وھو علی ................ قدیر (36 : 1) ” اور وہ ہر چیز پر قادر ہے “۔ اللہ کی قدرت بےقید اور لامحدود ہے۔ قلب مومن میں قرآن اس حقیقت کو طبع کرتا ہے۔ یوں انسان اس حقیقت کو جانتا ہے اور اس کے مدلول سے متاثر ہوتا ہے۔ اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ قدرت جو چاہے اس کے ساتھ کرے۔ وہ اپنے آپ کو قدرت کے سپرد کردیتا ہے کہ قدرت اس معاملات کے اندر جو چاہے تصرف کرے۔

قدرت الٰہیہ کا یہ جامع تصور کہ ہر شے اس کی تسبیح کرتی ہے ، اس کی تعریف کرتی ہے اور اس کی طرف متوجہ ہے ، یہ اسلام کے اس عظیم جامع تصور کا ایک اہم پہلو ہے۔

دوسری چٹکی خود قلب انسانی کے اندر۔ انسان کا یہ چھوٹا سا دل اس عظیم کائنات کے سمندر کے اندر ہے۔ یہ پوری کائنات تسبیح الٰہی اور حمد الٰہی میں رطب اللسان ہے۔ یہ چھوٹا سا دل کبھی مومن بن جاتا ہے اور کبھی کافر۔ اس چھوٹے انسان کا چھوٹا قلب ہی اس کائنات میں ایسا موقف اختیار کرتا ہے ۔ کائنات کی کوئی شے اس کفر میں اس کا ساتھ نہیں دیتی۔

آیت 1{ یُسَبِّحُ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ } ”تسبیح کرتی ہے اللہ کی ہر وہ شے جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ شے جو زمین میں ہے۔“ سورة التغابن اَلْـمُسَبِّحات کے سلسلے کی آخری سورت ہے۔ اس سلسلے کی سورتوں میں سے یہ دوسری سورت ہے جس کے آغاز میں یُسَبِّحُ کا صیغہ آیا ہے۔ اس سے پہلے یہ صیغہ سورة الجمعہ کی پہلی آیت میں آیا ہے۔ باقی تینوں اَلْـمُسَبِّحات کی ابتدا میں سَبَّحَ کا صیغہ آیا ہے۔ { لَـہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ } ”اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے حمد ہے۔“ کل کائنات کی بادشاہی بھی اللہ ہی کی ہے اور کل شکر وسپاس اور تعریف و ثنا کا مستحق حقیقی بھی صرف وہی ہے۔ { وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ} ”اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔“

مسبحات کی سورتوں میں سب سے آخری سورت یہی ہے، مخلوقات کی تسبیح الٰہی کا بیان کئی دفعہ ہوچکا ہے، ملک و حمد والا اللہ ہی ہے ہر چیز پر اس کی حکومت کام میں اور ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے میں۔ وہ تعریف کا مستحق، جس چیز کا ارادہ کرے اس کو پورا کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے نہ کوئی اس کا مزاحم بن سکے نہ اسے کوئی روک سکے وہ اگر نہ چاہے تو کچھ بھی نہ ہو، وہی تمام مخلوق کا خالق ہے اس کے ارادے سے بعض انسان کافر ہوئے بعض مومن، وہ بخوبی جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے ؟ اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ وہ اپنے بندوں کے اعمال پر شاہد ہے اور ہر ایک عمل کا پورا پورا بدلے دے گا، اس نے عدل و حکمت کے ساتھ آسمان و زمین کی پیدائش کی ہے، اسی نے تمہیں پاکیزہ اور خوبصورت شکلیں دے رکھی ہیں، جیسے اور جگہ ارشاد ہے (ترجمہ) الخ، اے انسان تجھے تیرے رب کریم سے کس چیز نے غافل کردیا، اسی نے تجھے پیدا کیا پھر درست کیا پھر ٹھیک ٹھاک کیا اور جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دی اور جگہ ارشاد ہے (ترجمہ) الخ، اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو قرار گاہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہیں بہترین صورتیں دس اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو عنایت فرمائیں، آخر سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے، آسمان و زمین اور ہر نفس اور کل کائنات کا علم اسے حاصل ہے یہاں تک کہ دل کے ارادوں اور پوشیدہ باتوں سے بھی وہ واقف ہے۔

آیت 1 - سورہ التغابن: (يسبح لله ما في السماوات وما في الأرض ۖ له الملك وله الحمد ۖ وهو على كل شيء قدير...) - اردو