آیت 3 { کَذٰلِکَ یُوْحِیْٓ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لا اللّٰہُ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ } ”اے نبی ﷺ ! اسی طرح وحی کرتا ہے آپ کی طرف اور ان کی طرف بھی کرتا رہا ہے جو آپ سے پہلے تھے وہ اللہ جو بہت زبردست ‘ بہت حکمت والا ہے۔“ رسول اللہ ﷺ سے خطاب کرتے ہوئے دراصل آپ ﷺ کے مخاطبین کو بتایا جارہا ہے کہ یہ مضامین جس طرح آپ ﷺ کی طرف وحی کیے جا رہے ہیں اسی طرح آپ ﷺ سے پہلے آنے والے انبیاء کرام علیہ السلام کو بھی وحی کیے جا چکے ہیں۔ کَذٰلِکَ میں وحدت مدعا کی طرف بھی اشارہ ہے اور طریقہ وحی کی یکسانیت کی طرف بھی۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء و رسل علیہ السلام کو انہی باتوں کی تعلیم دی ہے جن کی تعلیم آپ ﷺ کو دی جا رہی ہے۔ اس کی وضاحت آگے آیت 13 میں آرہی ہے : { شَرَعَ لَـکُمْ مِّنَ الدِّیْنِ …} نیز اس تعلیم کے لیے پہلے بھی یہی طریقہ اختیار فرمایا جو آپ ﷺ کے لیے اختیار فرمایا ہے ‘ یعنی وحی کا نزول۔ اس کی وضاحت آیت 51 میں آرہی ہے۔ مذکورہ آیت میں وحی کی اقسام کا ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ کن کن طریقوں سے انسانوں پر وحی بھیجتا رہا ہے۔ وحی کی ان اقسام کا ذکر میں نے اپنے لیکچر ”تعارفِ قرآن“ میں بھی کیا ہے ‘ جو ”بیان القرآن“ حصہ اول میں بھی شامل ہے۔