سورہ شعراء: آیت 7 - أولم يروا إلى الأرض كم... - اردو

آیت 7 کی تفسیر, سورہ شعراء

أَوَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَى ٱلْأَرْضِ كَمْ أَنۢبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ

اردو ترجمہ

اور کیا انہوں نے کبھی زمین پر نگاہ نہیں ڈالی کہ ہم نے کتنی کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات اس میں پیدا کی ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awalam yaraw ila alardi kam anbatna feeha min kulli zawjin kareemin

آیت 7 کی تفسیر

اولم ……مئومنین (8)

1033

اس مردہ زمین سے ایک گونہ زندہ نباتات کا نکالنا کیا کم معجزہ ہے۔ پھر ان نباتات سے نر اور مادہ بنانا۔ بعض انواع میں نر اور مادہ علیحدہ علیحدہ پودوں میں ہوتے ہیں اور یا پھر ایک ہی پودے میں نر اور مادہ پھول ہوتے ہیں جیسا کہ اکثر نباتات میں ہوتا ہے یعنی ایک ہی شاخ میں نر اور مادہ اجزا ہوتے ہیں اور یہ معجزہ ان کے ماحول میں رات دن رونما ہوتا رہتا ہے۔

اولم یروا (26 : 8) ” کیا انہوں نے نہیں دیکھا ہے۔ یہ ایسے معجزات ہیں کہ جن کے صرف ایک ہی مشاہدے کی ضرورت ہے۔ قرآن کے نظام تربیت کا یہ خاص انداز ہے کہ قرآن انسانی دل و دماغ کو اس کائنات کے مشاہد پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن بجھے ہوئے احساس کو جگاتا ہے کند ذہن کو تیز کرتا ہے اور بند قوائے مدرکہ کو آزاد کرتا ہے اور ان کو اس کائنات میں پائے جانے والے ان معجزات کی متوجہ کرتا ہے جو قدم قدم پر بکھرے ہوئے ہیں تاکہ انسان ایک زندہ دل دماغ کے ساتھ اس کائنات کو دیکھے۔ اللہ کی عجیب و غریب مصنوعات کو دیکھے اور اسے اللہ کا شعور حاصل ہو اور وہ اللہ کی معرفت اللہ کے عجائب مخلوقات کے ذریعے حاصل کرے اور وہ اللہ سے ہر وقت ڈرا رہے اور اسے یہ شعور ہو کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ پھر ہر انسان کو یہ شعور ہو کہ اللہ کی مخلوقات میں سے صرف وہی ہے جو یہ شعور رکھتا ہے ۔ اور اللہ کی مخلوقات سے بھی وابستہ ہے اور اللہ کے اس ناموس فطرت کیساتھ بھی پیوستہ ہے۔ جس کو اللہ نے اس کائنات کے اندر جاری وساری کر رکھا ہے۔ پھر اسے یہ بھی شعور ہو کہ اس کائنات میں اس نے ایک خاص کردار ادا کرتا ہے۔ خصوصاً کے اندر جاری وساری کر رکھا ہے ۔ پھر اسے یہ بھی شعور ہو کہ اس کائنات میں اس نے ایک خاص کردار ادا کرتا ہے۔ خصوصاً اس کرہ ارض کے حوالے سے تو اس کے کاندھوں پر ایک خاص ذمہ داری ڈالی گئی ہے۔

اولم یروا الی الارض کم انبتنا فیھا من کل زوج کریم (62 : 8) ” کیا انہوں نے کبھی زمین پر نگاہ نہیں ڈالی کہ ہم نے کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات اس میں پیدا کی ہیں۔ “ یہ نہایت ہی عمدہ ہیں ، اس لئے کہ ان کے اندر زندگی ہے اور یہ زندگی رب کریم نے ان کے اندر پیدا کی ہے۔ لفظ کریم سے اللہ یہ تاثر دیتا ہے کہ اللہ کی صنعت کاریوں کو نہایت ہی توجہ ، اہمیت اور تکریم کی نگاہوں سے دیکھنا چاہئے۔ یہ کوئی معمولی حقائق نہیں ہیں کہ ان پر سے محض ایک نادان اور غافل کی طرح گزرا جائے۔

ان فی ذلک لایۃ (26 : 8) ” ان میں تو یقینا ایک نشانی ہے۔ “ ان کے علاوہ مزید نشانیاں طلب کرنے کی ضرورت ہی کیا رہ جاتی ہے۔ حالانکہ یہ لوگ ان پیش پا افتادہ نشانیوں پر ایمان نہیں لاتے۔

وما کان اکثرھم مئومنین (26 : 8) ” مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ “ سورت کا یہ دیباچہ ایک ایسے سبق آموز فقرے پر ختم ہوتا ہے۔ جو اس سورت میں بار بار دہرایا گیا ہے۔

آیت 7 - سورہ شعراء: (أولم يروا إلى الأرض كم أنبتنا فيها من كل زوج كريم...) - اردو