یہاں اللہ کے ناموں میں سے رحمٰن کو لایا گیا ہے ، اشارہ اس طرف ہے کہ یہ کتاب اور یہ نصیحت نازل کر کے اللہ نے مخلوق پر بہت بڑی رحمت کی ہے اور اس رحمت سے وہ منہ موڑ رہے ہیں۔ تو ظاہر ہے کہ ان کا یہ فعل بہت ہی قبیح اور شفیع ہے۔ آسمانوں سے ان پر رحمت کا نزول ہو رہا ہے اور وہ اس سے بھاگ رہے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو اللہ کی چیز سے محروم کر رہے ہیں جس کے وہ فی الحقیقت بہت ہی محتاج ہیں۔
اس لئے ان کے اس اعراض پر اللہ کی طرف سے بہت ہی سخت تہدید نازل ہوتی ہے کہ اللہ کا عذاب ان کے لئے منتظر ہے۔ بہت جلد یہ لوگ اس سے دوچار ہوں گے۔
آیت 5 وَمَا یَاْتِیْہِمْ مِّنْ ذِکْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِلَّا کَانُوْا عَنْہُ مُعْرِضِیْنَ ”انہیں مختلف انداز سے سمجھا یا جا رہا ہے ‘ انداز بدل بدل کر آیات نازل کی جا رہی ہیں ‘ مگر یہ لوگ ہیں کہ کسی نصیحت اور کسی یاد دہانی سے اثر لینے کو تیار ہی نہیں۔