سورہ شعراء: آیت 141 - كذبت ثمود المرسلين... - اردو

آیت 141 کی تفسیر, سورہ شعراء

كَذَّبَتْ ثَمُودُ ٱلْمُرْسَلِينَ

اردو ترجمہ

ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kaththabat thamoodu almursaleena

آیت 141 کی تفسیر

درس نمبر 166 تشریح آیات

141……تا……159

کذبت ثمود ……رب العلمین (135)

وہی الفاظ اور وہی دعوت جسے ہر رسول پیش کر رہا ہے اور قرآن کریم تمام رسولوں کی طرف سے مختلف زبان و مکان اور مختلف اقوام و لسان کے باوجود ایک جیسے الفاظ لاتا ہے۔ یہ بتانے کے لئے کہ تمام رسولوں کی رسالت کا ایک ہی مقصد اور ایک ہی مضمون تھا۔ ایک فکر اور ایک منہاج تھا ۔ وہ ایک ہی اصول اور نظریہ تھا جس پر یہ رسالتیں اور یہ دعوتیں بلند ہوئیں۔ اللہ پر ایمان ، اس کی جو ابدی کا احساس اور ڈر ، اور ہر رسول کی اطاعت۔

اس کے بعد قرآن مجید قوم ثمود کی مخصوص باتیں بیان کرتا ہے۔ جو اس وقت سورت کے مضمون کے ساتھ مناسب ہیں۔ ان کو بھی حضرت صالح یاد دلاتے ہیں کہ دیکھو تم پر اللہ کے کیا کیا انعامات ہیں۔ یہ لوگ شام اور حجاز کے درمیان علاقہ حجر میں رہائش پذیر تھے۔ حضور اکرم ﷺ جب جنگ تبوک میں گئے تو اپنے صحابہ کرام کے ساتھ آپ نے ان کے علاقے اور گھروں کا عبرت ناک دورہ فرمایا۔ حضرت صالح فرمات یہیں کہ تمارے اعمال کے پیش نظر اللہ تم سے یہ انعامات چھین سکتا ہے ، ذرا خدا کا خوف کرو۔

صالح ؑ اور قوم ثمود اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول حضرت صالح ؑ کا واقعہ بیان ہو رہا کہ آپ اپنی قوم ثمود کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے یہ لوگ عرب حجر نامی شہر میں رہتے تھے جو وادی القری اور ملک شام کے درمیان ہے۔ یہ عادیوں کے بعد اور ابراہمیوں سے پہلے تھے شام کی طرف جاتے ہوئے آپ کا اس جگہ سے گزرنے کا بیان سورة اعراف کی تفسیر میں پہلے گزرچکا ہے۔ انہیں ان کے نبی نے اللہ کی طرف بلایا کہ یہ اللہ کی توحید کو مانیں اور حضرت صالح ؑ کی رسالت کا اقرار کریں لیکن انہوں نے بھی انکار کردیا اور اپنے کفر پر جمے رہے اللہ کے پیغمبر کو جھوٹا کہا۔ باوجود اللہ سے ڈرتے رہنے کی نصیحت سننے کی پرہیزگاری اختیار نہ کی۔ باوجود رسول امین کی موجودگی کے راہ ہدایت اختیار نہ کی۔ حالانکہ نبی کا صاف اعلان تھا کہ میں اپنا کوئی بوجھ تم پر ڈال نہیں رہا میں تو رسالت کی تبلیغ کے اجرا کا صرف اللہ تعالیٰ سے خواہاں ہوں۔ اس کے بعد اللہ کی نعمتیں انہیں یاد دلائیں۔

آیت 141 - سورہ شعراء: (كذبت ثمود المرسلين...) - اردو