سورہ سجدہ: آیت 3 - أم يقولون افتراه ۚ بل... - اردو

آیت 3 کی تفسیر, سورہ سجدہ

أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۚ بَلْ هُوَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

اردو ترجمہ

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ نہیں، بلکہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے تاکہ تو متنبہ کرے ایک ایسی قوم کو جس کے پاس تجھ سے پہلے کوئی متنبہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am yaqooloona iftarahu bal huwa alhaqqu min rabbika litunthira qawman ma atahum min natheerin min qablika laAAallahum yahtadoona

آیت 3 کی تفسیر

آیت 3 اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰٹہُ ج بَلْ ہُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰٹہُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ لَعَلَّہُمْ یَہْتَدُوْنَ ”اہل مکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ ان کے لیے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے لے کر حضور ﷺ تک طویل عرصے کے دوران کوئی نبی یا رسول نہیں آیا۔ اس آیت میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔

آیت 3 - سورہ سجدہ: (أم يقولون افتراه ۚ بل هو الحق من ربك لتنذر قوما ما أتاهم من نذير من قبلك لعلهم يهتدون...) - اردو