ھذا یوم ۔۔۔۔ بہٖ تکذبون (21) ” “۔ ان یہاں انداز کلام ” بیانی “ اور ” خبری “ سے بدل کر خطاب کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور خطاب ان لوگوں سے ہے جو مرنے کے بعد اٹھائے جانے کی تکذیت کرتے تھے۔ ایک سخت حکم ہے جو ان کے کانوں سے بڑی سختی سے ٹکراتا ہے ۔ فیصلہ کن انداز میں ۔ اور اس کے بعد ردئے سخن اللہ کے کارندوں کی طرف
آیت 21{ ہٰذَا یَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ } ”اُس وقت انہیں کہا جائے گا : ہاں یہ وہی فیصلے کا دن ہے جس کو تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے۔“