سورہ الصافات: آیت 18 - قل نعم وأنتم داخرون... - اردو

آیت 18 کی تفسیر, سورہ الصافات

قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَٰخِرُونَ

اردو ترجمہ

اِن سے کہو ہاں، اور تم (خدا کے مقابلے میں) بے بس ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul naAAam waantum dakhiroona

آیت 18 کی تفسیر

ق اگر یہ لوگ اس جہاں میں ان مشاہدات پر ٹھنڈے دل سے غوروفکر نہیں کرتے اور صحیح نتیجے پر پہنچنے کی کوشش نہیں کرتے۔ تو اللہ تعالیٰ ان کے سامنے یہ ہولناک منظر پیش فرماتا ہے کہ اب یہ لوگ گویا موت کے بعد اٹھا دئیے گئے ہیں۔ قیامت کے اس منظر کی تصویر کشی اس قدر خوفناک انداز میں کی گئی ہے کہ اس میں دو ماہی بےآب کی طرح مضطرب نظر آتے ہیں۔

۔

قل نعم وانتم داخرون (18)

” “۔ ہاں تم اور تمہارے آباؤواجدادازمنہ قدیم والے بھی اٹھا ئے جائیں گے ۔ اور نہایت ہی بےبسی کی حالت میں ، ذلیل اور گرفتار کرکے ، یوں کہ سرتابی کی مجال نہ ہوگی۔ اور یہ کس طرح ہوگا ۔ ذرا دیکھو اس منظر کو اب قیامت کا ایک طویل منظر پیش کیا جاتا ہے ۔ اس منظر کے پیش کرنے کا اسلوب منضرو ہے ۔ زندہ اور متحرک ہے ۔ مکالمے اور حرکات سے بھرپور ہے ۔ کبھی بیانیہ انداز کلام ہے اور کبھی مکالمے کی شکل میں ہے اور کبھی واقعات پر بیچ میں تبصرہ آجاتا ہے ۔ چناچہ کلام کے اعلیٰ ترین خصوصیات پر یہ منظر مشتمل ہے

آیت 18{ قُلْ نَعَمْ وَاَنْتُمْ دَاخِرُوْنَ } ”آپ ﷺ کہیے : ہاں ! تم اٹھائے بھی جائو گے اور تم ذلیل بھی ہوگے۔“ نہ صرف تم سب کو اٹھا لیا جائے گا بلکہ اس وقت تمہیں اپنے اس کفر اور انکار کے باعث ذلت و خواری کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔

آیت 18 - سورہ الصافات: (قل نعم وأنتم داخرون...) - اردو