سورہ الصافات: آیت 12 - بل عجبت ويسخرون... - اردو

آیت 12 کی تفسیر, سورہ الصافات

بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ

اردو ترجمہ

تم (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) حیران ہو اور یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bal AAajibta wayaskharoona

آیت 12 کی تفسیر

بل عجبت ویسخرون۔۔۔۔۔ ایۃ یستخرون (37: 12 – 14) ” تم حیران ہو اور یہ مذاق اڑا رہے ہیں۔ سمجھایا جاتا ہے تو سمجھ کر نہیں دیتے۔ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے ٹھٹھہ میں اڑا دیتے ہیں “۔ رسول اللہ ﷺ کو تو حق ہے کہ آپ ان کے معاملات پر تعجب کریں۔ کیونکہ آپ تو اللہ کو اپنے قلب میں پاتے ہیں۔ جس طرح ہر مومن پاتا ہے اور اللہ کی آیات کو واضح طور پر دیکھتا ہے۔ جو اس کائنات میں ہر طرف بکھری پڑی ہیں۔ آپ کو اس پر تعجب ہے کہ ان آیات اور نشانیوں کو دیکھتے ہوئے کس طرح ایک شخص اندھا ہوسکتا ہے اور کس طرح اس قسم کا جاہلانہ موقف اختیار کرسکتا ہے۔

ادھر رسول اللہ ﷺ ان کے رویہ کی وجہ سے انگشت بدنداں ہیں ، ادھر ان کی حالت یہ ہے کہ مسئلہ کی اس قدر وضاحت کے باوجود ، عقیدہ توحید اور بعث بعد الموت کے مسائل کے واضح ہونے کے باوجود ان کے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں ان کی فطرت مسخ ہوچکی ہے۔ اور وہ مذاق کرتے ہیں ۔ بلکہ وہ مذاق طلب کرتے ہیں ۔ دوسروں کو بھی مذاق کی دعوت دیتے ہیں۔ لفظ (یستخرون) سے اس کا اظہار ہوتا ہے۔ ان کے مذاق اور نافہمی کا ایک نمونہ یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن مجید کو جادو کہتے ہیں اور اس بات پر تعجب کرتے ہیں کہ قرآن کریم موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کے نظریہ کی دعوت دیتا ہے۔

آیت 12{ بَلْ عَجِبْتَ وَیَسْخَرُوْنَ } ”بلکہ اے نبی ﷺ ! آپ تعجب کرتے ہیں اور یہ لوگ تمسخر کرتے ہیں !“ آپ ﷺ کو بجا طور پر ان کے رویے ّپر تعجب ہوتا ہے یہ سوچتے ہوئے کہ میں تو انہیں اعلیٰ اخلاق کی تعلیم دیتا ہوں ‘ انہیں توحید کی طرف بلاتا ہوں ‘ اس توحید کی طرف جس کا ایک واضح تصور ہر انسان کی فطرت کے اندر پیدائشی طور پر بھی موجود ہے ‘ جبکہ یہ لوگ میری ان باتوں پر غور کرنے اور میری اس دعوت کو قبول کرنے کے بجائے اُلٹا اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔

آیت 12 - سورہ الصافات: (بل عجبت ويسخرون...) - اردو