سورہ الصافات: آیت 11 - فاستفتهم أهم أشد خلقا أم... - اردو

آیت 11 کی تفسیر, سورہ الصافات

فَٱسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَآ ۚ إِنَّا خَلَقْنَٰهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍۭ

اردو ترجمہ

اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faistaftihim ahum ashaddu khalqan am man khalaqna inna khalaqnahum min teenin lazibin

آیت 11 کی تفسیر

فاستفتھم اھم ۔۔۔۔۔ اباؤنا الاولون (11 – 17)

ذرا ان سے پوچھو کہ تم مانتے ہو کہ ملائکہ ، سماوات ، زمین ، ان کے درمیان فضائیں ، شیاطین ، ستارے اور شہاب ثاقب سب اللہ کی مخلوق ہیں۔ تو کیا تمہاری تخلیق زیادہ مشکل ہے یا اللہ کے ان جہانوں کی تخلیق ؟

اس سوال کے بعد ان کے جواب کا انتظار ہی نہیں کیا جاتا کیونکہ جواب تو ظاہر ہے ۔ یہ سوال تو محض سرزنش کے لیے کیا گیا ہے اور ان کی غباوت پر تعجب کے اظہار کے لیے کیا گیا ہے۔ اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ لوگ حددرجہ غافل اور حیران کن حد تک نافہم نہیں۔ چناچہ ان کے سامنے یہ حقیقت رکھی جاتی ہے کہ آغاز میں تمہیں ایک لیس دار گارے سے بنایا گیا ہے۔ اور یہ گارا اسی زمین سے لیا گیا ہے۔ جو خلائق میں سے ایک ہے۔

انا خلقنھم من طین لازب (37: 11) ” ہم نے انہیں لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے “۔ لہٰذا یہ لوگ پیدائش کے اعتبار سے کوئی زیادہ دشوار نہیں ہیں اور نہ ان کی تخلیق مشکل ہے۔ لہٰذا ان کا موقف عجیب ہے کہ اپنی حماقتوں کو نہیں سمجھتے۔ الٹا اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کرتے ہیں ۔ ان کو بعث بعد الموت کی جواب دہی سے ڈرایا جاتا ہے اور یہ اسے مذاق سمجھتے ہیں۔ ان کی یہی حماقت ہے جس پر حضور اکرم ﷺ کو تعجب ہوتا ہے اور یہ لوگ ہیں کہ اپنی روش پر چل رہے ہیں۔

آیت 11{ فَاسْتَفْتِہِمْ اَہُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمْ مَّنْ خَلَقْنَا } ”تو اے نبی ﷺ ! ان سے پوچھئے کہ کیا ان کی تخلیق زیادہ مشکل ہے یا وہ کچھ جو ہم نے پیدا کیا ہے !“ یہ کفار و مشرکین کہتے ہیں کہ مرجانے کے بعد ان کا پھر سے زندہ ہوجانا کیسے ممکن ہے ؟ آپ ﷺ ان سے پوچھیں کہ تم جیسے انسانوں کو پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا اس وسیع و عریض کائنات کو بنانا ؟ اور یہ کہ جس اللہ نے یہ کائنات پیدا کی ہے ‘ اس کے اندر سورج اور چاند کا نظام بنایا ہے ‘ سیاروں ‘ ستاروں اور کہکشائوں کی دنیائیں آباد کی ہیں ‘ کیا تم اس اللہ کے بارے میں خیال کرتے ہو کہ وہ تمہیں پھر سے پیدا نہیں کرسکے گا ! { اِنَّا خَلَقْنٰہُمْ مِّنْ طِیْنٍ لَّازِبٍ } ”ان کو تو ہم نے پیدا کیا ہے ایک لیس دار گارے سے۔“ یعنی وہ ایسا گارا تھا جس میں عمل تخمیر fermentation کی وجہ سے چپچپاہٹ اور لیس پیدا ہوچکی تھی۔ واضح رہے کہ انسان کے مادہ تخلیق کے بارے میں قرآن نے مختلف مقامات پر تُراب مٹی ‘ طِین گارا ‘ طِینٍ لاَّزِب لیس دار گارا ‘ صَلصالٍ مِّن حماٍ مسنون سڑاند والا گارا اور صلصالٍ کا لفخّار ٹھیکری جیسی کھنکھناتی ہوئی مٹی کے الفاظ کا ذکر کیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : الحجر : 26 کی تشریح۔

اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ ان منکرین قیامت سے پوچھو کہ تمہارا پیدا کرنا ہم پر مشکل ہے ؟ یا آسمان و زمین فرشتے جن وغیرہ کا، ابن مسعود ؓ کی قرأت ام من عددنا ہے مطلب یہ ہے کہ اس کا اقرار تو انہیں بھی ہے کہ پھر مر کر جینے کا انکار کیوں کر رہے ہیں ؟ چناچہ اور آیت میں ہے کہ انسانوں کی پیدائش سے تو بہت بڑی اور بہت بھاری پیدائش آسمان و زمین کی ہے لیکن اکثر لوگ بےعلمی برتتے ہیں۔ پھر انسان کی پیدائشی کمزوری بیان فرماتا ہے کہ یہ چکنی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے جس میں لیس تھا جو ہاتھوں پر چپکتی تھی۔ تو چونکہ حقیقت کو پہنچ گیا ہے ان کے انکار پر تعجب کر رہا ہے کیونکہ اللہ کی قدرتیں تیرے سامنے ہیں اور اس کے فرمان بھی۔ لیکن یہ تو اسے سن کر ہنسی اڑاتے ہیں۔ اور جب کبھی کوئی واضح دلیل سامنے آجاتی ہے تو مسخرا پن کرنے لگتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ یہ تو جادو ہے۔ ہم کسی طرح اسے نہیں ماننے کے کہ مر کر مٹی ہو کر پھر جی اٹھیں بلکہ ہمارے باپ دادا بھی دوسری زندگی میں آجائیں ہم تو اس کے قائل نہیں۔ اے نبی ﷺ تم ان سے کہہ دو کہ ہاں تم یقینا دوبارہ پیدا کئے جاؤ گے۔ تم ہو کیا چیز اللہ کی قدرت اور مشیت کے ماتحت ہو، اس کی وہ ذات ہے کہ کسی کی اس کے سامنے کوئی ہستی نہیں۔ فرماتا ہے (کل اتوہ داخرین) ہر شخص اس کے سامنے عاجزی اور لاچاری سے حاضر ہونے والا ہے۔ ایک آیت میں ہے (وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ۭ اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ 60؀) 40۔ غافر :60) میری عبادت سے سرکشی کرنے والے ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جسے تم مشکل سمجھتے ہو، وہ مجھ پر تو بالکل ہی آسان ہے صرف ایک آواز لگتے ہی ہر ایک زمین سے نکل کر دہشت ناکی کے ساتھ اہوال و احوال قیامت کو دیکھنے لگے گا۔ واللہ اعلم

آیت 11 - سورہ الصافات: (فاستفتهم أهم أشد خلقا أم من خلقنا ۚ إنا خلقناهم من طين لازب...) - اردو