اللہ نے میزان قائم کردیا ہے۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ :
الا تطغوا فی المیزان (55: 8) ” تم میزان میں خلل نہ ڈالو ، کمی بیشی نہ کرو اور واقیموا ............ المیزان ” اور انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو “ میزان حق حقدار کو دینے اور انصاف کرنے کے لئے قائم ہوتا ہے لہٰذا نہ حد سے آگے جاؤ نہ پیچھے رہو۔
اس طرح زمین کے اندر موجود حق اور میزان اور انسانوں کی زندگی کے اندر موجود حقوق میں حق بحق دار رسید کے مطابق اسلامی نظام اور کائنات کے نظام کے درمیان توازن اور ہم آہنگی پیدا ہوگی۔ یوں آسمانوں سے نزول وحی اور آسمانوں کی رفعت اور بلندی دونوں کے درمیان اللہ کا میزان کام کرتا ہے اور یوں یہ دونوں مفہوم انسانی احساس پر سایہ فگن ہوتے ہیں۔
آیت 8{ اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْْمِیْزَانِ۔ } ”تاکہ تم میزان میں زیادتی مت کرو۔“ اس کائناتی توازن کا تقاضا یہ ہے کہ اس کائنات میں رہتے ہوئے تم بھی عدل و انصاف پر قائم رہو۔