سورہ رحمن: آیت 2 - علم القرآن... - اردو

آیت 2 کی تفسیر, سورہ رحمن

عَلَّمَ ٱلْقُرْءَانَ

اردو ترجمہ

اِس قرآن کی تعلیم دی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAallama alqurana

آیت 2 کی تفسیر

آیت 2 { عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ۔ } ”قرآن سکھایا۔“ رحمن ‘ اللہ تعالیٰ کا خاص نام ہے۔ اس کا مادہ ”رحم“ ہے اور یہ فَعلان کے وزن پر ہے۔ اس وزن پر جو الفاظ آتے ہیں ان کے مفہوم میں بہت زیادہ مبالغہ پایاجاتا ہے۔ جیسے قرآن مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے دو مرتبہ الاعراف : 150 اور طٰہ : 86 غَضْبان کا لفظ آیا ہے ‘ یعنی غصے سے بہت زیادہ بھرا ہوا۔ اسی طرح اَنَا عَطْشَان کا مطلب ہے کہ میں پیاس سے مرا جا رہا ہوں اور اَنَا جَوْعَان : بھوک سے میری جان نکلی جا رہی ہے۔ چناچہ لغوی اعتبار سے رحمن کے مفہوم میں ایک طوفانی شان پائی جاتی ہے لفظ ”طوفان“ بھی اسی وزن پر ہے ‘ اس لیے اس لفظ کے مفہوم میں بھی مبالغہ پایاجاتا ہے۔ اس مفہوم کو ہم اپنی زبان میں اس طرح ادا کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں کہ رحمن وہ ذات ہے جس کی رحمت ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی طرح ہے۔ اس کی رحمت تمام مخلوقات کو ڈھانپے ہوئے ہے۔ کسی مخلوق کا کوئی فرد بھی اس کی رحمت سے مستغنی نہیں۔ خاص طور پر بنی نوع انسانی تو دنیا میں بھی اس کی رحمت کی محتاج ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بارے میں ایک موقع پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص صرف اپنے اعمال کی بنیاد پر جنت میں نہیں جاسکے گا جب تک کہ رحمت خداوندی اس کی دستگیری نہ کرے۔ اس پر صحابہ رض نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ ! کیا آپ ﷺ بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وَلَا اَنَا ‘ اِلاَّ اَنْ یَتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَرَحْمَۃٍ 1 ”ہاں میں بھی نہیں ‘ اِلا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے“۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں رحمن چوٹی کا نام ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کے ناموں میں چوٹی کا نام رحمن ہے ‘ اسی طرح اللہ نے انسان کو جو علم سکھایا ہے اس میں چوٹی کا علم قرآن ہے۔ اکتسابی علم acquired knowledge میں تو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق انسان رفتہ رفتہ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے ‘ لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کو جو الہامی علم revealed knowledge عطا ہوا ہے اس میں چوٹی کا علم قرآن ہے ‘ جو ہر قسم کے تمام علوم کا نقطہ عروج ہے۔

آیت 2 - سورہ رحمن: (علم القرآن...) - اردو