سورہ رحمن: آیت 19 - مرج البحرين يلتقيان... - اردو

آیت 19 کی تفسیر, سورہ رحمن

مَرَجَ ٱلْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيَانِ

اردو ترجمہ

دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ باہم مل جائیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Maraja albahrayni yaltaqiyani

آیت 19 کی تفسیر

مرج البحرین ............ کالاعلام (4 2) فبای الاء ربکما تکذبن (55:5 2)

” دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ بہم مل جائیں پھر بھی ان کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے۔ پس اے جن وانس ، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے ؟ ان سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں۔ پس اے جن وانس ، تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے ؟ اور یہ جہاز اسی کے ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے اٹھے ہوئے ہیں ، پس اے جن وانس ، تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے ؟ “

یہاں جن دو دریاؤں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ میٹھا سمندر اور کھارا سمندر ہیں۔ کھارے دریا سے مراد سمندر اور بڑے اور گہرے پانی ہیں اور میٹھے سے مراد چھوٹے دریا ہے۔ یہ باہم ملتے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے حدود مقررہ سے آگے نہیں بڑھتا۔ ہر ایک اپنے حدود سے تجاوز نہیں کرتا اور ان کے درمیان ایک پردہ حائل ہے۔

زمین کے اس کرہ پر پانیوں کی یہ تقسیم اتفاقاً نہیں ہوگئی۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تدبیر نے گہرے اور باریک اندازے سے ایسی رکھی ہے۔ کڑوا پانی سطح زمین کے 4 3 حصہ پر پھیلا ہوا ہے۔ صرف 4 1 خشکی ہے اور یہ خطے ایک دوسرے کے ساتھ متصل ہیں۔ اس قدر وسیع نمکین پانی سطح زمین کے لئے بہت ہی ضروری ہے تاکہ وہ زمین کو صاف رکھے اور زندگی کے نشوونما کے لئے وہ قابل رہے۔

” زمین سے مسلسل گیسیں نکل رہی ہیں۔ زمانوں سے نکل رہی ہیں اور ان میں سے اکثر زہریلی ہیں لیکن ہوا ان گیسوں سے ملوث نہیں ہوتی۔ نیز ہوا کے اندر پانے جانے والی وہ نسبت بھی نہیں بدلتی جو انسان کے وجود کے لئے ضروری ہے ۔ اس توازن کو برقرار رکھنے کا ضامن پانی کا وہ عظیم ذخیرہ ہے یعنی سمندر “ (1)

اس عظیم ذخیرہ آب پر جب سورج چمکتا ہے تو اس سے بخارات اٹھتے ہیں اور انہی بخارات سے بادل اور بارشیں بن کر خشکی پر میٹھے پانی کے دریا بہتے ہیں۔ سمندر ، حرارت شمسی اور اعلیٰ فضا کی سردی اور دوسرے فلکیاتی عوامل مل کر بارش بناتے ہیں اور ان سے میٹھا سمندر بنتا ہے۔

اس میٹھے پانی ہی پر انسانوں ، حیوانوں اور نباتات کی زندگی موقوف ہے۔ تمام دریا جاکر سمندروں میں گرتے ہیں اور زمین کا نمک بہا کر یہ سمندر میں لے جاتے ہیں لیکن یہ سمندر کے پانیوں کو خراب نہیں کرسکتے۔ جتنے بھی دریا ہیں ان کی سطح سمندر کی سطح سے بلند ہوتی ہے۔ اس لئے سمندر بھی ان دریاؤں پر کوئی دست درازی نہیں کرسکتا کیونکہ یہ دریا سمندر ہی میں گرتے ہیں۔ ان دریاؤں کے چلنے کے جو راستے ہیں ان پر نمکین پانی دست درازی نہیں کرتا نہ نمکین پانی ان صاف پانیوں کو اپنے کام سے روک سکتا ہے۔ دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے لہٰذا دو سمندروں کا ذکر اور ان کے درمیان پردے کا ذکر کوئی قابل تعجب بات نہیں ہے۔” پس اے جن وانس تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے۔ “

اس کے بعد سمندروں میں موجود اللہ کے احسانات کا ذکر ، خصوصاً وہ چیزیں جو ان کی عملی زندگی کے قریب تھیں۔

آیت 19 { مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیٰنِ۔ } ”اس نے چلا دیے دو دریا جو آپس میں ملے ہوئے بھی ہیں۔“

آیت 19 - سورہ رحمن: (مرج البحرين يلتقيان...) - اردو