سورہ رحمن: آیت 10 - والأرض وضعها للأنام... - اردو

آیت 10 کی تفسیر, سورہ رحمن

وَٱلْأَرْضَ وَضَعَهَا لِلْأَنَامِ

اردو ترجمہ

زمین کو اس نے سب مخلوقات کے لیے بنایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalarda wadaAAaha lilanami

آیت 10 کی تفسیر

والارض ............ الاکمام (55: 11) والحب ............ والریحان (55: 21) (زمین کو اس نے مخلوقات کے لئے بنایا۔ اس میں ہر طرح کے بکثرت پھل ہیں ، کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں۔ طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی) اس زمین میں بس کر اور رہ رہ کر ہمیں یہ چیزیں نظر نہیں آتیں۔ اس زمین کے حالات واطوار کو دیکھ کر اور اپنے حالات واحوال کو ہر وقت دیکھ دیکھ کر ہم اس کی کوئی چیز انوکھی نہیں پاتے جو دراصل عجوبہ ہوتی ہے اور دست قدرت کی عجب کارستانی ہوتی ہے اور زمین پر جس طرح ہمیں سکون وقرار سے رکھا گیا ہے ، اس کی ٹیکنالوجی کا ہمیں پورا شعور نہیں ہوتا اور جس طرح ہمیں یہاں قرار سے رکھا گیا ہے اس کے معنی کو ہم نے سمجھا ہی نہیں ورنہ ہم اللہ کی قدرت اور عظمت کا کچھ تصور کرتے۔ ہاں کبھی کبھی جب آتش فشانی ہوتی ہے یا کوئی شدید زلزلہ آتا ہے تو ہمارے پاؤں کے نیچے سے زمین کانپتی ہے۔ تب ہمیں قدرے اضطراب ہوتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ زمین کے مطیع ہونے کا مفہوم کیا ہے۔

انسانوں کا تو یہ فریضہ ہے اور ان کے لئے یہ بات شایان شان ہے کہ وہ ہر وقت اس بات کو ذرایاد رکھیں۔ یہ زمین جس کے اوپروہ چلتے دوڑتے ہیں ، اگر اس کی طرف قدرے توجہ کریں تو ان کی نظر آئے کہ یہ تو ایک ذرہ ہے جو اس ہولناک اور محیر العقول وسیع تر فضا میں تیر رہا ہے۔ یہ اس مطلق بےقید ، بےحد فضا میں ہے۔ یہ ذرہ خود اپنے گرد بھی ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہا ہے اور سورج کے گرد یہ ساٹھ ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہا ہے جبکہ یہ زمین یہ سورج اور اپنے مجموعہ ستار گان جو کئی ملین میں بحساب بیس ہزار میل فی گھنٹہ کسی سمت میں جارہے ہیں جس کا ہمیں علم نہیں۔ سائنس دان کہتے ہیں کہ یہ برج جیار کی طرف جارہے ہیں۔

ہاں اگر انسان اس بات پر غور کریں کہ وہ ایک چھوٹے سے ذرے پر سوار ہیں اور یہ ذرہ اس فضا میں اس تیزی سے دوڑ رہا ہے اور یہ اس فضا میں لٹک رہا ہے اور کوئی ستون اور سہارا نہیں ہے صرف دست قدرت نے اسے یوں رکھا ہوا ہے تو وہ ہر وقت اللہ کا خوف اپنے دلوں کے اندر پائیں۔ کانپتے رہیں اور تھرتھراتے رہیں اور صرف اس ذات کی طرف متوجہ ہوں جس نے اسے ایسا رکھا ہوا ہے اور اس نہایت تیز رفتار گھوڑے پر یہ یوں چل پھر رہے ہیں۔

اللہ نے تو اس خوف کے لئے اس میں اسباب حیات مہیا کردیئے ہیں۔ یہ اس میں کھاتے پیتے ہیں جبکہ یہ انہیں لئے ہوئے اپنے گرد بھی دوڑرہی ہے اور سورج کے گرد بھی دوڑ رہی ہے اور نظام شمسی کے مجموعے کے ساتھ بھی دوڑ رہی ہے اور پھر اسی زمین کے اندر اللہ نے ہمارا رزق ، میوے اور فواکہ پیدا کر رکھے ہیں اور کھجور کے اونچے اونچے درخت جن کے پھل غلافوں میں بند ہوتے ہیں۔

کم اس تھیلے کو کہتے ہیں جن کے اندر سے کھجور کا پھل باہر آتا ہے کسی قدر خوبصورت ہوتا ہے وہ اور پھر دوسرے خوشے دار فصل اور دانے جن کے اوپر بھوسہ ہوتا ہے اور اسے ہٹا کر دانے نکال کر انسانوں کے لئے اور بھوسہ مویشیوں کے لئے ہوتا ہے۔ یہاں ریحان کا ذکر بھی کیا جاتا ہے کہ بعض نباتات خوشبودار ہوتے ہیں اور یہ زمین کے اندر مختلف قسم کے نباتات ہوتے ہیں جو خوشبودار ہوتے ہیں اور ان خوشبودار نباتات میں سے کچھ انسانوں کی خوراک ہیں اور کچھ حیوانوں کی خوراک اور بعض محض خوشبوئیں ہیں جو انسانوں کے لئے متاع حیات ہیں۔

اللہ کے ان انعامات کے ذکر کے بعد یعنی تعلیم القرآن ، تعلیم البیان ، شمس وقمر کا منظم دوران ، آسمان کی بلندیاں اور آسمانوں کا میزان اور اہل زمین کا میزان اور زمین کا لوگوں کے لئے برقرار رکھنا اور اس کے اندر کے میوہ جات ، پھل اور خوشبوئیں ظاہر و باطن کے لحاظ سے خوبصورت ، ان انعامات و احسانات کو گنوا کر جن وانس دونوں مکلف مخلوقوں کو خطاب کیا جاتا ہے۔

آیت 10 { وَالْاَرْضَ وَضَعَہَا لِلْاَنَامِ۔ } ”اور زمین کو اس نے بچھا دیا مخلوق کے لیے۔“ ظاہر ہے مخلوق میں انسان بھی شامل ہیں اور جنات بھی۔ نوٹ کیجیے کہ پہلے آسمان ‘ سورج اور چاند کا ذکر ہوا ہے اور اب زمین کا۔ گویا ترتیب تدریجاً اوپر سے نیچے کی طرف آرہی ہے۔

آیت 10 - سورہ رحمن: (والأرض وضعها للأنام...) - اردو