سورہ نساء: آیت 8 - وإذا حضر القسمة أولو القربى... - اردو

آیت 8 کی تفسیر, سورہ نساء

وَإِذَا حَضَرَ ٱلْقِسْمَةَ أُو۟لُوا۟ ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينُ فَٱرْزُقُوهُم مِّنْهُ وَقُولُوا۟ لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا

اردو ترجمہ

اور جب تقسیم کے موقع پر کنبہ کے لوگ اور یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے ان کو بھی کچھ دو اور اُن کے ساتھ بھلے مانسوں کی سی بات کرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waitha hadara alqismata oloo alqurba waalyatama waalmasakeenu faorzuqoohum minhu waqooloo lahum qawlan maAAroofan

آیت 8 کی تفسیر

(آیت) ”۔ واذا حضر القسمة اولوالقربی والیتمی والمسکین فارزقوھم منہ وقولولھم قولا معروفا “۔ (8)

اس آیت کے بارے میں علماء سے بہت سے اقوال نقل ہوئے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ آیت منسوخ ہے ۔ اور اسے آیت میراث نے منسوخ کردیا ہے جس میں تمام لوگوں کے حصص مقرر ہوچکے ہیں ۔ بعض نے اسے منسوخ اور قائم کہا ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کا مفہوم اور مدلول پر عمل کرنا فرض اور واجب ہے ۔ بعض نے یہ کہا ہے کہ اس پر عمل کرنا مستحب ہے ۔ یہ وارثوں کی مرضی ہے کہ وہ اس پر عمل کریں یا نہ کریں ، میرے خیال میں اس کے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ بلکہ یہ آیات محکمات میں سے ہیں اور اس پر عمل کرنا واجب ہے ۔ اس لئے کہ ایک تو بظاہریہ مطلق ہے ۔ دوسرے یہ کہ اسلامی نظام حیات میں عام کفالت اور برواحسان کو بہت ہی پسند کیا جاتا ہے ۔ بہرحال یہ ایک مستقل مد ہے اور ان حصص کے علاوہ ہے جو آنے والی آیات کے اندر متعین کردیئے ہیں ۔

اس سے پہلے کہ وارثان کے حصص کا بیان شروع ہو ‘ ایک بار پھر تاکید کی جاتی ہے کہ یتیموں کا مال کھانا بہت ہی خطرناک جرم ہے ‘ یہ دوبارہ تاکید اس لئے کی جاتی ہے کہ اہل ایمان کے دلوں کو ایک دو شدید چٹکیاں بھریں ۔ پہلی چٹکی سے ان کے دل کے اندر پوشیدہ پدری شفقت کو جگانا مطلوب ہے ۔ بچوں کے ساتھ ہر باپ کو فطری محبت ہوتی ہے ۔ خصوصا جبکہ وہ بہت ہی ضعیف اور ناتوانی کی حالت میں ہوں اور یہ کہ خدا خوفی کا جذبہ ہی بہترین محاسب اور نگران ہوتا ہے اور دوسری چٹکی سے ان کے دلوں میں جذبات خوف اور انجام بد کے ڈر کو جگایا جاتا ہے ۔ جہنم کی آگ کا خوف اور یہ یہاں ایک محسوس ‘ مشاہد اور خوفناک انداز میں پیش کیا جاتا ہے ۔

آیت 8 وَاِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ اُولُوا الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنُ جب وراثت کی تقسیم ہو رہی ہو تو اب اگر وہاں کچھ قرابت دار ‘ کچھ یتیم اور کچھ محتاج بھی آجائیں۔فَارْزُقُوْہُمْ مِّنْہُ وَقُوْلُوْا لَہُمْ قَوْلاً مَّعْرُوْفًا ۔وہ دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت وراثت تقسیم ہو رہی ہے اور وہ بالکل محتاج ہیں ‘ تو ان کے احساس محرومیت کا جو بھی مداوا ہوسکتا ہے کرو ‘ اور ان سے بڑے اچھے انداز میں بات کرو۔ انہیں جھڑکو نہیں کہ ہماری وراثت تقسیم ہو رہی ہے اور یہاں تم کون آگئے ہو ؟

آیت 8 - سورہ نساء: (وإذا حضر القسمة أولو القربى واليتامى والمساكين فارزقوهم منه وقولوا لهم قولا معروفا...) - اردو