آیت 54 اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰی مَآاٰتٰٹہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ج دراصل یہ سب اس حسد کا نتیجہ ہے جو یہ مسلمانوں سے رکھتے ہیں کہ اللہ نے ان امیین میں اپنا آخری نبی ‘ بھیج دیا اور انہیں اپنی آخری کتاب عطا فرما دی جنہیں یہ حقیر سمجھتے تھے۔ اب یہ اس حسد کی آگ میں جل رہے ہیں۔ فَقَدْ اٰتَیْنَآ اٰلَ اِبْرٰہِیْمَ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاٰتَیْنٰہُمْ مُّلْکًا عَظِیْمًا۔یعنی تمہیں بھی اگر تورات اور انجیل ملی تھی تو ابراہیم علیہ السلام کی نسل ہونے کے ناتے سے ملی تھی ‘ تو یہ جو اسماعیل علیہ السلام کی نسل ہے یہ بھی تو ابراہیم علیہ السلام ہی کی نسل ہے۔ ہاں بنی اسرائیل کو کتاب اور حکمت علیحدہ علیحدہ ملی۔ تورات کتاب تھی اور انجیل حکمت تھی ‘ جبکہ یہاں کتاب اور حکمت اللہ تعالیٰ نے ایک ہی جگہ پر قرآن میں بتمام و کمال جمع کردی ہیں۔ مزید برآں جیسے ان کو ملک عظیم دیا تھا ‘ اب ہم ان مسلمانوں کو اس سے بڑا ملک دیں گے۔ یہ مضمون سورة النور میں آئے گا : لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ آیت 55 ہم ‘ لازماً ان اہل ایمان کو دنیا میں حکومت اور خلافت عطا کریں گے جیسے ان سے پہلوں کو عطا کی تھی۔“