سورہ نمل: آیت 8 - فلما جاءها نودي أن بورك... - اردو

آیت 8 کی تفسیر, سورہ نمل

فَلَمَّا جَآءَهَا نُودِىَ أَنۢ بُورِكَ مَن فِى ٱلنَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَٰنَ ٱللَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ

اردو ترجمہ

وہاں جو پہنچا تو ندا آئی کہ "مبارک ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور جو اس کے ماحول میں ہے پاک ہے اللہ، سب جہانوں کا پروردگار

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falamma jaaha noodiya an boorika man fee alnnari waman hawlaha wasubhana Allahi rabbi alAAalameena

آیت 8 کی تفسیر

فلما جآء ھا نودی……الحکیم (9)

یہ وہ پکار ہے جس کے ساتھ پوری کائنات ہمقدم ہے اور جس کے ساتھ تمام جہان اور تمام آسمان ہم آہنگ ہیں۔ تمام کائنات اس کے سامنے سہمی ہوئی ہے اور انسان روح اور ضمیر اسے سن کر کانپ اٹھتا ہے۔ یہ وہ آواز ہے جس کے ساتھ زمین و آسمان کا اتصال ہے اور انسان جو ایک چھوٹا سا ذرا ہے وہ عظیم اور بلند ذات کی آواز کو پاتا ہے اور ایک فانی اور ضعیف انسان ایک لافانی اور قوی ذات باری کے ساتھ مربوط ہوجاتا ہے اور یہ مقام اسے محض فصل رب تعالیٰ سے ملتا ہے۔

فلما جاء ھا نودی (82 : 8) ” جب وہ وہاں پہنچا تو ندا آئی۔ “ پکارا گیا ، یہاں قرآن پکارنے والے کا نام نہیں لیتا ، لیکن وہ معلوم ہے۔ یہ نام نہ لینا اور ماضی مجہول کا صیغہ احترم ، تعلظیم اور جلالت شان کبریائی کے لئے استعمال ہوا ہے۔

نودی ان بورک من فی النار ومن حولھا (82 : 8) ” پکارا گیا کہ مبارک ہے وہ جو آگ میں ہے اور وہ جو اس کے ماحول میں ہے۔ “ آگ میں کون تھا اور آگ کے ماحول میں کون تھا ؟ راجح تفسیر یہی ہے کہ یہ آگ دیسی آگ نہ تھی جسے ہم جلات یہیں بلکہ یہ ایک ایسی آگ تھی جس کا مصدر عالم بالا تھا۔ یہ وہ آگ تھی جسے پاک فرشتوں نے عظیم ہدایت کے لئے روشن کیا تھا اور یہ آگ کی طرح نظر آرہی تھی اور یہ پاک روحیں اس میں تھیں لہٰذا یہ ندا کہ جو اس آگ میں ہے وہ مبارک ہے۔ یہ اعلان تھا کہ اس آگ اور اس کے اردگرد جو پاک روحیں ہیں وہ بابرکت ہیں۔ اور اس آگ کے ماحول میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی تھے اور پوری کائنات نے اس اعزاز کو ریکارڈ کردیا کہ یہ خطہ زمین اس پوری کائنات میں بابرکت جگہ ہے ، ایک مقدس مقام ہے اور اس میں اس پر اللہ ذو الجلال کی تجلیات اور برکات کا نزول ہوا ہے اور پھر اس جگہ کے تقدس اور برکت کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس بات کو بھی ریکارڈ کردیا گیا ” کہ پاک ہے ، اللہ سب جہان والوں کا پروردگار ، اے موسیٰ ! میں اللہ زبردست اور دانا۔ “

وسبحن اللہ رب العلمین (82 : 8) یموسی انہ انا اللہ العزیز الحکیم (82 : 9) اس آیت میں اللہ نے اپنی ذات کی پاکیزگی اور پورے جہان کے لئے اس کی ربوبیت کا اعلان کردیا اور یہ بھی بتا دیا کہ جو آواز آرہی ہے وہ میں ہوں جو عزیز و حکیم ہوں اور موسیٰ (علیہ السلام) کی ذات کے ذریعے پوری انسانیت کو یہ بلندی بخشی گئی اور وہ کائنات کے آسمان پر ایک چمکتا ہوا تارا بن گیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو اس آگ کے پاس سے بہت بڑی خبر مل گئی جو انہوں نے دور سے دیکھی تھی لیکن یہ عظیم خبر ایک عظیم ذمہ داری تھی۔ آپ کو گرمانے والا انگارا بھی مل گیا مگر وہ عوام کو راہ ہدایت کی طرف لانے کی آگ تھی۔

یہ آواز حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو چننے کے لئے تھی اور ان کے ذمہ فریضہ رسالت عائد کرنے کے لئے تھی اور پیغام بھی ان لوگوں تک پہنچانا تھا جو اس کرہ ارض کے عظیم ترین سرکش تھے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کو اس کام کے لئے تیار فرماتا ہے اور تربیت دیتا ہے اور دلائل و معجزات کے ساتھ مسلح کرتا ہے۔

آیت 8 - سورہ نمل: (فلما جاءها نودي أن بورك من في النار ومن حولها وسبحان الله رب العالمين...) - اردو