سورہ نمل: آیت 6 - وإنك لتلقى القرآن من لدن... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورہ نمل

وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى ٱلْقُرْءَانَ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ عَلِيمٍ

اردو ترجمہ

اور (اے محمدؐ) بلاشبہ تم یہ قرآن ایک حکیم و علیم ہستی کی طرف سے پا رہے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnaka latulaqqa alqurana min ladun hakeemin AAaleemin

آیت 6 کی تفسیر

وانک ……لتلقی القرآن من لدن حکیم علیم (6)

“ تلفی کے لفظ میں یہ اشارہ ہے آپ کو علیم و حکیم ذات کی طرف سے براہ راست ہدایات دی جا رہی ہیں اور یہ ذلت ہر چیز کو حکیمانہ انداز میں بنانے والی ہے اور ہر معاملے کی تدبیر علم سے کرنے والی ہے اور اس ذات کے علم و حکمت کا ایک نمونہ یہ قرآن ہے۔ اپنے منہاج کے اعتبار سے ، اپنے احکام و فرائض کے لحاظ سے ، اپنی ہدایات اور طریقہ کار کے لحاظ سے ، اپنی آیات و احکام کے نزول کے اعتبار سے ، اپنے اجزاء کے تسلسل اور اپنے مضامین و موضوعات کے توازن اور ہم آہنگی کے اعتبار سے۔

اب قرآن کریم قصص کو لیتا ہے اور ان قصص سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی حکمت اور الل ہ کی نہایت ہی خفیہ تدابیر اس کائنات میں اور اس قرآن میں کس قدر موثر ہیں۔

درس نمبر 171 تشریح آیات

7……تا……41

حضرت مسویٰ (علیہ السلام) کے قصے کا یہ حلقہ نہایت اختصار اور تیزی سے اسکرین پر آتا ہے اور گزر جاتا ہے اور سیاق کلام میں یہ آیت

وانک لتلقی ……علیم (82 : 6) ” اے نبی ، بلاشبہ آپ یہ قرآن ایک حکیم وعلیم کی طرف سیپا رہے ہیں “ کے بعد متصاد آتا ہے۔ اب گویا بتایا جاتا ہے کہ نزول قرآن کا یہ علم کوئی انوکھی بات نہیں ہے ، تمام انبیاء اللہ سے ہدایات اور کتب پاتے رہے ہیں۔ حضرت موسیٰ کا حال بطور نمونہ پیش کریں کہ یہ فریضہ ان کو بھی سونپا گیا۔ وہ فرعون اور اس کے سرداروں اور قوم کے پاس گئے اور قوم نے تکذیب کی۔ جس طرح آج قریش تکذیب کر رہے ہیں۔ جس طرح قوم موسیٰ کو یقین تھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جو آیات و معجزات پیش کرتے ہیں وہ حق ہیں اور پھر بھی انکار کرتے تھے اور یہ انکار ظلم اور تکبر کی وجہ سے تھا ، یہی روش آج قریش کی ہے لیکن

فانظر کیف کان عاقبۃ المفسدین (82 : 31) ” دیکھ لیں کہ مفسدین کا انجام کیسا ہوا۔ “ یہی انجام قریش کا بھی ہوگا۔ جو محض غرور کی وجہ سے انکار کرتے ہیں۔

آیت 6 - سورہ نمل: (وإنك لتلقى القرآن من لدن حكيم عليم...) - اردو