وادخل یدک ……سوآء
یہ عمل بھی ایسا ہی ہوا حضرت موسیٰ نے اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالا اور جب نکالا تو وہ بغیر بیماری کے چمک رہا تھا۔ یہ کوئی مرض نہ تھی بلکہ معجزہ تھا اور اللہ نے ان کے ساتھ وعدہ کیا کہ اس قسم کی نونشانیاں او معجزات تمہیں دیئے جائیں گے جن میں سے دو کا مشاہدہ اور مظاہرہ تم نے دیکھ لیا ۔ اب حضرت موسیٰ کے سامنے اس مہم کا انکشاف کیا جاتا ہے جو انہوں نے سر کرنی ہے اور جس کے لئے ان کو یوں تیار کیا گیا۔
فی تسع ……فسقین (41)
” یہ (دو نشانیاں) نو نشانیوں میں سے ہیں فرعون اور اس کی قوم کی طرف (لے جانے کے لئے) وہ بڑے بدکردار لوگ ہیں۔ “
یہاں باقی نشانیاں نہیں گنوائی گئیں جبکہ سورة اعراف میں تفصیلات دی گئی ہیں جو یہ ہیں ، خشک سالی ، پیداوار کی کمی طوفان ، ٹٹڈی دل کا حملہ ، جوئیں اور مینڈک اور خون کیوں کہ سورة اعراف میں موضوع سخن یہ تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ اسلام بڑی قوی نشانیاں دی گئی تھیں لیکن پھر بھی فرعون نے انکار کیا۔ بہرحال ان نشانیوں کی وضاحت کافی اور شافی ہونے کے باوجود قوم نے انکار کردیا۔
آیت 12 وَاَدْخِلْ یَدَکَ فِیْ جَیْبِکَ تَخْرُجْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍقف ”یعنی یہ سفیدی برص یا کسی اور بیماری کے باعث نہیں ہوگی۔فِیْ تِسْعِ اٰیٰتٍ اِلٰی فِرْعَوْنَ وَقَوْمِہٖ ط ”یعنی فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجتے ہوئے ابھی آپ علیہ السلام کو صرف یہ دو نشانیاں دی جا رہی ہیں ‘ جبکہُ کل نو 9 نشانیاں دی جانی مقصود ہیں۔ باقی نشانیاں بعد میں موقع محل اور ضرورت کے مطابق دی جائیں گی۔