سورہ نمل: آیت 1 - طس ۚ تلك آيات القرآن... - اردو

آیت 1 کی تفسیر, سورہ نمل

طسٓ ۚ تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱلْقُرْءَانِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ

اردو ترجمہ

ط س یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Taseen tilka ayatu alqurani wakitabin mubeenin

آیت 1 کی تفسیر

درس نمبر 071 تشریح آیات

1………تا……6

طس تلک ایت القرآن و کتاب مبین (1)

حروف مقطعات دراصل اس طرف متوجہ کرتے ہیں کہ یہ سورت اسی مواد پر مشتمل ہے جو ان حروف سے بنا ہے۔ پورا قرآن بھی اسی سے بنا ہے۔ یہ مواد عام عربی دانوں کے دسترس میں ہے لیکن وہ اس مواد سے ایسی کتاب تصنیف کرنے سے عاجز ہیں۔ باوجود بار بار کی تحدی اور چیلنج کے۔

یہاں کتاب سے مراد قرآن مجید ہی ہے ۔ یہاں قرآن مجید پر کتاب (خط) کا اطلاق اس لئے کیا گیا ہے کہ اس کتاب اور قریش کی جانب سے اس کے حوالے سے ردعمل اور حضرت سلیمان کے خط اور ملکہ سبا کی جانب سے اس کے بارے میں ردعمل کے درمیان مقابلہ کیا جائے ، حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ تھے۔

اس تمہید اور چیلنج کے بعد قرآن کریم کا ذکر اور اس کی تعریف یوں ہوتی ہے۔

آیت 1 طٰسۗ ۣ تِلْكَ اٰيٰتُ الْقُرْاٰنِ وَكِتَابٍ مُّبِيْنٍ اگر ”و“ کو واؤ تفسیری مانا جائے تو پھر ترجمہ ہوگا : ”یہ قرآن یعنی کتاب مبین کی آیات ہیں۔“

حروف مقطعہ جو سورتوں کے شروع میں آتے ہیں ان پر پوری بحث سورة بقرہ کے شروع میں ہم کرچکے ہیں۔ یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔ قرآن کریم جو کھلی ہوئی واضح روشن اور ظاہر کتاب ہے۔ یہ اسکی آیتیں ہیں جو مومنوں کے لئے ہدایت و بشارت ہیں۔ کیونکہ وہی اس پر ایمان لاتے ہیں اس کی اتباع کرتے ہیں اسے سچا جانتے ہیں اس میں حکم احکام ہیں ان پر عمل کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو نمازیں صحیح طور پر پڑھتے ہیں فرضوں میں کمی نہیں کرتے اسی طرح فرض زکوٰۃ بھی، دار آخرت پر کامل یقین رکھتے ہیں موت کے بعد کی زندگی اور جزا سزا کو بھی مانتے ہیں۔ جنت ودوزخ کو حق جانتے ہیں۔ چناچہ اور روایت میں بھی ہے کہ ایمانداروں کے لئے تو یہ قرآن ہدایت اور شفا ہے اور بےایمانوں کے کان تو بہرے ہیں ان میں روئی دئیے ہوئے ہیں۔ اس سے خوشخبری پرہیزگاروں کو ہے اور بدکرداروں کو اس میں ڈراوا ہے۔ یہاں بھی فرماتا ہے کہ جو اسے جھٹلائیں اور قیامت کے آنے کو نہ مانیں ہم بھی انہیں چھوڑ دیتے ہیں ان کی برائیاں انہیں اچھی لگنے لگتی ہیں۔ اسی میں وہ بڑھتے اور پھولتے پھلتے رہتے ہیں اور اپنی سرکشی اور گمراہی میں بڑھتے رہتے ہیں۔ انکی نگاہیں اور دل الٹ جاتے ہیں انہیں دنیا اور آخرت میں بدترین سزائیں ہونگی اور قیامت کے دن تمام اہل محشر میں سب سے زیادہ خسارے میں یہی رہیں گے بیشک آپ اے ہمارے نبی ﷺ ہم سے ہی قرآن لے رہے ہیں۔ ہم حکیم ہیں امرو نہی کی حکمت کو بخوبی جانتے ہیں علیم ہیں چھوٹے بڑے تمام کاموں سے بخوبی خبردار ہیں۔ پس قرآن کی تمام خبریں بالکل صدق و صداقت والی ہیں اور اس کے حکم احکام سب کے سب سراسر عدل والے ہیں جیسے فرمان ہے آیت (وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۭلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ01105) 6۔ الانعام :115)

آیت 1 - سورہ نمل: (طس ۚ تلك آيات القرآن وكتاب مبين...) - اردو