سورہ نجم: آیت 18 - لقد رأى من آيات ربه... - اردو

آیت 18 کی تفسیر, سورہ نجم

لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ ءَايَٰتِ رَبِّهِ ٱلْكُبْرَىٰٓ

اردو ترجمہ

اور اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Laqad raa min ayati rabbihi alkubra

آیت 18 کی تفسیر

آیت 18{ لَقَدْ رَاٰی مِنْ اٰیٰتِ رَبِّہِ الْکُبْرٰی۔ } ”انہوں نے اپنے رب کی عظیم ترین آیات کو دیکھا۔“ معراج کے موقع پر حضور ﷺ کے مشاہدے سے متعلق صحابہ کرام میں بھی دو آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ صحابہ رض کا خیال ہے کہ حضور ﷺ نے اللہ کو دیکھا ‘ جبکہ دوسری رائے یہ ہے کہ آپ ﷺ نے اللہ کو نہیں دیکھا بلکہ انوارِالٰہیہ کا مشاہدہ کیا۔ حضرت عائشہ رض اور حضرت عبداللہ بن مسعود رض اس بات کے قائل تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے شب معراج میں اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا۔ حضرت عائشہ رض تو یہاں تک فرمایا کرتی تھیں کہ ”جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا تھا وہ اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا افترا کرتا ہے“۔ صحیح مسلم کتاب الایمان میں حضرت ابوذر غفاری رض سے عبداللہ بن شفیق رح کی دو روایتیں منقول ہیں۔ ایک روایت میں حضرت ابوذر رض فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : ھَلْ رَاَیْتَ رَبَّکَ ”کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا تھا ؟“ حضور ﷺ نے جواب میں فرمایا : نُوْرٌ اَنّٰی اَرَاہُ ؟ ”ایک نور تھا ‘ میں اسے کیسے دیکھتا ؟“ دوسری روایت میں حضرت ابوذر رض فرماتے ہیں کہ میرے اس سوال کا جواب آپ ﷺ نے یہ دیا کہ رَاَیْتُ نُوْرًا ”میں نے ایک نور دیکھا تھا“۔ علامہ ابن القیم رح نے ”زاد المعاد“ میں رسول اللہ ﷺ کے پہلے ارشاد کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ”میرے اور رویت باری تعالیٰ کے درمیان نور حائل تھا“۔ جبکہ دوسرے ارشاد کا مطلب وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ ”میں نے اپنے رب کو نہیں بلکہ بس ایک نور دیکھا“۔ البتہ حضرت عبداللہ بن عباس سے منسوب روایات میں رویت ِباری تعالیٰ کا اثبات ملتا ہے۔ آیت زیر مطالعہ اس حوالے سے یہ واضح کرتی ہے کہ آپ ﷺ نے اللہ کی عظیم آیات کا مشاہدہ کیا۔ چناچہ یہ آیت اول الذکر کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے کہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا مشاہدہ کیا نہ کہ خود اللہ تعالیٰ کو دیکھا۔ سورة بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں سفر معراج کے پہلے حصے مسجد حرام تا مسجد اقصیٰ کا ذکر ہوا ‘ وہاں بھی یہ ارشاد ہوا ہے کہ ہم اپنے بندے کو اس لیے لے گئے تھے { لِنُرِیَہٗ مِنْ اٰیٰتِنَا } ”تاکہ اس کو اپنی نشانیاں دکھائیں“۔ لیکن وہاں ”زمینی آیات“ کے مشاہدے کی بات ہوئی ہے ‘ جبکہ ان آیات میں سفر معراج کے دوسرے مرحلے کے دوران سدرۃ المنتہیٰ کے مقام کی آیات و تجلیات کے مشاہدے کا ذکر ہے۔ یہ مقام کسی مخلوق کی رسائی کی آخری حد ہے۔ اس سے آگے ”حریم ذات“ ہے ‘ جہاں کسی غیر کا کوئی دخل ممکن نہیں۔ اس مقام خاص اور اس آخری حد پر لے جا کر حضور ﷺ کو خاص الخاص آیات الٰہیہ کا مشاہدہ کرایا گیا جنہیں آیت زیر مطالعہ میں ”آیات الکبریٰ“ کہا گیا ہے۔

آیت 18 - سورہ نجم: (لقد رأى من آيات ربه الكبرى...) - اردو