سورہ نازیہ: آیت 6 - يوم ترجف الراجفة... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورہ نازیہ

يَوْمَ تَرْجُفُ ٱلرَّاجِفَةُ

اردو ترجمہ

جس روز ہلا مارے گا زلزلے کا جھٹکا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma tarjufu alrrajifatu

آیت 6 کی تفسیر

پہلے جھٹکے سے مراد زمین پر طاری ہونے والا جھٹکا ہے کیونکہ دوسری جگہ رجف کی نسبت صراحتہ زمین کی طرف کی گئی ہے۔

یوم ترجف .................... والجبال ” جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے “۔ رادفہ سے مراد ، مطابق روایات آسمان کا لرزنا ہے۔ یعنی زمین کے لرزاٹھنے کے بعد آسمان بھی لرز اٹھے گا۔ یہ پھٹ جائے گا ، اور اس کے ستارے بکھر جائیں گے۔

بعض روایات میں آتا ہے کہ راجفہ سے مراد پہلا صور ہے۔ پہلا صور جب سخت آواز نکالے گا تو زمین اور پہاڑ لرزاٹھیں گے ، زمین کے اوپر درندے چرندے انسان سب لرز اٹھیں گے اور اس کے بعد زمین و آسمان کی تمام مخلوق بےہوش ہوجائے گی۔ اور رادفہ سے مراد دوسرا صور ہے ، جس کے نتیجے میں تمام مخلوق زندہ ہوکر زمین سے اگ پڑے گی اور میدان حشر برپا ہوجائے گا جس طرح سورة زمر آیت 68 میں آیا ہے۔

بہرحال جو مفہوم بھی ہو ، انسانی شعور کے پردہ پر ایک زلزلہ برپا ہوتا ہے اور انسان پر اس تصویر کشی سے ایک خوف اور اضطراب پیدا ہوجاتا ہے۔ اور مارے خوف کے انسان تھر تھر کانپنے لگتا ہے۔ یوں انسانی شعور اس دن کے خوف وہراس کو سمجھنے کے قریب ہوجاتا ہے کہ اس دن اس قدر خوف اور اضطراب ہوگا کہ مضبوط سے مضبوط شخص کے قدم اکھڑ جائیں گے اور وہ بےقرار ہوجائے گا۔ انسان اس بات کو پالیتا ہے کہ اس آیت کا مفہوم کیا ہے۔

قلوب ................ خاشعة (9:79) ” کچھ دل ہوں گے جو اس روز خوف سے کانپ رہے ہوں گے ، نگاہیں ان کی سہمی ہوئی ہوں گی “۔ کیونکہ یہ دل شدید اضطراب میں مبتلا ہوں گے ، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی۔ خوف ، دہشت اور ٹوٹ پھوٹ کے آثار ان پر نمایاں ہوں گے۔ زلزلہ ہوگا اور تباہی کا سماں ہر طرف نمایاں ہوگا۔ اور ایسا ہی ٹوٹ پھوٹ اس دن زمین اور آسمان کے نظام میں ہوگا۔

یوم .................................... الرادفة (7:79) اور یہی سماں اور یہی منظر ان الفاظ کلمات سے بھی ظاہر ہوتا ہے جن کے ساتھ قسم کھائی گئی۔

والنزعت ............................ امرا (1:79 تا 5) ” یہ تمام مناظر (دل کی دنیا کے ، اس زمین و آسمان کے اور ان قسمیہ کلمات کے) سب کی فضا ، اور اثرات ہم رنگ اور ہم آہنگ ہیں۔ غرض یہ پوری سورست ایک ہنگامہ عظیم کے انداز میں ہے۔

اب اس منظر کے بارے میں خود ان کے تاثرات یہاں نقل کیے جاتے ہیں کہ جب دوسرا صور پھونکے جانے کے بعد یہ ناگہاں اٹھیں گے اور سخت حیراں ہوجائیں گے۔

آیت 6 { یَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَۃُ۔ } ”جس دن کانپے گی کانپنے والی۔“ یعنی قیامت کے دن شدید زلزلے کی وجہ سے پوری زمین لرز اٹھے گی۔ قیامت کے زلزلے اور اس دن کی ہولناک کیفیات کا ذکر قرآن مجید میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے۔ سورة الحج کی ابتدائی آیات کا یہ انداز بہت عبرت آموز ہے :{ یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّـکُمْج اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ - یَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَا ہُمْ بِسُکٰرٰی وَلٰـکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ۔ } ”اے لوگو ! تقویٰ اختیار کروا پنے رب کا ‘ یقینا قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہوگا۔ جس دن تم اس کو دیکھو گے ‘ اس دن حال یہ ہوگا کہ بھول جائے گی ہر دودھ پلانے والی جسے وہ دودھ پلاتی تھی اور دہشت کا عالم یہ ہوگا کہ ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا اور تم دیکھو گے لوگوں کو جیسے وہ نشے میں ہوں ‘ حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے ‘ بلکہ اللہ کا عذاب ہی بہت سخت ہے۔“

آیت 6 - سورہ نازیہ: (يوم ترجف الراجفة...) - اردو