سورہ نازیہ: آیت 2 - والناشطات نشطا... - اردو

آیت 2 کی تفسیر, سورہ نازیہ

وَٱلنَّٰشِطَٰتِ نَشْطًا

اردو ترجمہ

اور آہستگی سے نکال لے جاتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalnnashitati nashtan

آیت 2 کی تفسیر

آیت 2{ وَّالنّٰشِطٰتِ نَشْطًا۔ } ”اور ان فرشتوں کی قسم جو گرہیں کھولتے ہیں آسانی سے۔“ یہ بھی انسان کی جان قبض ہونے کی ہی ایک کیفیت کا ذکر ہے۔ حضور ﷺ کے ایک فرمان کا مفہوم ہے کہ جب فرشتہ بندئہ مومن کی جان قبض کرتا ہے تو اسے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے مشک کے بند منہ سے پانی کا ایک قطرہ ٹپک گیا ہے اور جب وہ کسی کافر کی جان قبض کرتا ہے تو اسے ایسی سختی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے سیخ پر سے کباب کھینچا جا رہا ہے اَعاَذنَا اللّٰہُ مِنْ ذٰلِکَ ۔ بہرحال یہاں یہ نکتہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان دونوں کیفیات کا تعلق انسان کی روح سے ہے ‘ اس کے ظاہری جسم سے نہیں۔ جسمانی طور پر تو اللہ تعالیٰ کے بہت سے نیک بندوں پر بھی نزع کا وقت سخت انداز میں وارد ہوتا ہے۔ اس معاملے میں ظاہری تکلیف تو خود حضور ﷺ پر بھی طاری ہوئی تھی۔ روایات میں آتا ہے کہ حضرت فاطمہ رض حضور ﷺ کی تکلیف کو دیکھ کر بار بار روتی تھیں اور ان رض کے منہ سے بےاختیار یا ابتاہ ! یا ابتاہ ! ہائے میرے ابا جان ﷺ کی یہ تکلیف ! کے الفاظ نکلتے تھے۔ حضور ﷺ یہ سن کر فرماتے کہ بیٹی آج کے بعد تیرے باپ ﷺ کے لیے کوئی سختی نہیں ہے۔ فداہ آبائنا وامھاتنا !

آیت 2 - سورہ نازیہ: (والناشطات نشطا...) - اردو