قالوا .................... خاسرة (12:79) ” کہیں گے ” یہ واپسی تو پھر بڑے گھاٹے کی ہے “۔ یہ ایک ایسی زندگی ہے جس کو انہوں نے کوئی اہمیت نہ دی۔ اس کے لئے کوئی توشہ انہوں نے جمع کرکے نہ بھیجا اور اب تو کمائی کی جگہ نہیں ہے لہٰذا خسارہ ہی خسارہ ان کا مقدر ہے۔
ایسے حالات میں قرآن کریم بتاتا ہے کہ قیام قیامت کا یہ ہنگامہ عظیم بسہولت برپا کردیا جائے گا اور اس کی حقیقت تو بس اتنی ہی ہے۔
آیت 12{ قَالُوْا تِلْکَ اِذًا کَرَّۃٌ خَاسِرَۃٌ۔ } ”کہتے ہیں : تب تو یہ لوٹنا بہت گھاٹے کا سودا ہوگا۔“ قیامت سے متعلق خبروں پر وہ لوگ طنزیہ انداز میں ایسے تبصرے کرتے تھے۔