ان پر جو انعامات الٰہیہ ہوں گی ان میں سے بڑی نعمت کے ذکر سے آغاز ہوتا ہے جو سب سے زیادہ نمایاں اور بلند ہے۔ رب تعالیٰ کے قرب کی نعمت۔
اولئک ............ النعیم (6 5: 21) ” وہی تو مقرب لوگ ، نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے۔ “ اور اللہ کا قرب تو وہ اعزاز ہے جس کے مقابلے میں تمام جنتیں ہیچ ہیں۔ یہ تو بہت ہی قیمتی نصیبہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ لوگ ہیں کون۔
آیت 1 1{ اُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ۔ } ”وہی تو بہت مقرب ہوں گے۔“ یعنی تیسرا گروہ مقربین بارگاہ پر مشتمل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ انسان کو اپنے قرب سے نوازنا چاہتا ہے اور اس کے لیے قرآن میں جابجا ترغیبی انداز اختیار کیا گیا ہے۔ سورة المائدۃ میں تو امر کے صیغے میں فرمایا گیا : { وَابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ وَجَاھِدُوْا فِیْ سَبِیْلِہٖ } آیت 35 کہ تم اس کا قرب تلاش کرو اور اس کے لیے اس کی راہ میں جہاد کرو۔ ظاہر ہے جو کوئی اللہ کی راہ میں جان و مال کے ساتھ جہاد کے لیے نکلے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور اپنے مقربین میں شامل فرمائیں گے۔