سورۃ القیامہ: آیت 5 - بل يريد الإنسان ليفجر أمامه... - اردو

آیت 5 کی تفسیر, سورۃ القیامہ

بَلْ يُرِيدُ ٱلْإِنسَٰنُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُۥ

اردو ترجمہ

مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bal yureedu alinsanu liyafjura amamahu

آیت 5 کی تفسیر

بل یرید ............................ القیمة (75:5 ۔ 6) ” مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے بھی بداعمالیاں کرتا رہے۔ پوچھتا ہے : ” آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن ؟ “۔ یہاں سوال لفظ ” ایان “ سے لیا گیا ہے۔ یہ لفظ مشدود اور مترنم ہے۔ اور اس شد اور ترنم سے دراصل اشارہ ہے۔ اس طرف کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ قیامت کب آئے گی اور یہ سوچ ان لوگوں کو اس لئے کہ یہ فسق وفجور میں آگے ہی بڑھتے رہیں اور بعث بعد الموت اور جواب دہی کا تصور انہیں نہ روک سکے۔ اور نہان کی زندگی کو مکدر کرسکے۔ درحقیقت تصور آخرت ہی وہ چیز ہے جو اس قسم کے احساس کو لگام دے سکتا ہے۔ اور محبان فسق وفجور کو روک سکتا ہے۔ ایسے لوگ اس قسم کی رکاوٹوں اور فسق وفجور کی بندشوں کو بلا روک وٹوک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

قیامت کے قوع کے بارے میں ہٹ دھرمی اور اسے مستبعد سمجھنے کا جواب یہاں نہایت شتابی کے ساتھ ، فیصلہ کن انداز میں دیا گیا اور یوں دیا گیا کہ اس میں شک ہی نہ رہے۔ اس جواب میں انسانی حواس ، انسانی شعور اور کائناتی مشاہد پیش کیے گئے۔

آیت 5{ بَلْ یُرِیْدُ الْاِنْسَانُ لِیَفْجُرَ اَمَامَہٗ۔ } ”بلکہ انسان تو یہ چاہتا ہے کہ فسق و فجور آگے بھی جاری رکھے۔“ انسانوں کے ہاں آخرت کے انکار کی سب سے بڑی اور اصل وجہ یہ ہے کہ وہ نیکی و بدی اور جائز و ناجائز کی تمیز ختم کر کے عیش و عشرت کے خوگر ہوجاتے ہیں۔ چناچہ حرام خوریاں چھوڑ کر راہ راست پر آنے کے مقابلے میں انہیں آخرت کا انکار کردینا آسان محسوس ہوتا ہے۔ آخرت کے بارے میں انسان کا یہ رویہ ایسے ہی ہے جیسے ِ بلی ّکو دیکھ کر کبوتر آنکھیں بند کرلیتا ہے۔ لیکن جس طرح کبوتر کے آنکھیں بند کرلینے سے بلی اپنا فیصلہ نہیں بدلتی اسی طرح ان کے انکار کردینے سے قیامت کے وقوع میں کوئی خلل نہیں آئے گا۔ وہ ایک حقیقت ہے اور حقیقت کے طور پر اپنے معین وقت پر آدھمکے گی۔

آیت 5 - سورۃ القیامہ: (بل يريد الإنسان ليفجر أمامه...) - اردو