بل الانسان ................ معاذیرہ (75:15) ” بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے چاہے وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے “۔ یہاں یہ بات نوٹ کیے جانے کے قابل ہے کہ اس سورة میں ہر چیز نہایت تیز رفتاری سے چل رہی ہے۔ فقرے ، قافئے ، موسیقی اور ترنم ، مناظر اور چمک دمک ، اسی طرح حساب و کتاب بھی سرعت سے ہوگا۔ مقدم اور موخر سب کچھ سامنے ہوگا اور یہ اس لئے کہ وہ ایان سے سوال کرکے قیامت کو بہت دور اور بہت ناممکن سمجھتے تھے۔
آیت 14{ بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌ۔ } ”بلکہ انسان تو اپنے نفس کے احوال پر خود ہی خوب بصیرت رکھتا ہے۔“ قیامت کے دن تو کسی کو بتانے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ ہر انسان کو خود ہی معلوم ہوگا کہ وہ کتنے پانی میں ہے۔ دنیا سے وہ کیا کچھ لے کر آیا ہے اور یہ کہ وہ کیسے سلوک کا مستحق ہے۔