سورۃ القمر: آیت 6 - فتول عنهم ۘ يوم يدع... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ القمر

فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ ٱلدَّاعِ إِلَىٰ شَىْءٍ نُّكُرٍ

اردو ترجمہ

پس اے نبیؐ، اِن سے رخ پھیر لو جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف پکارے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fatawalla AAanhum yawma yadAAu alddaAAi ila shayin nukurin

آیت 6 کی تفسیر

فتول ............ عسر (54: 8) ” پس اے نبی ان سے رخ پھیر لو ، جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف پکارے گا ، لوگ سہمی ہوئی نگاہوں کے ساتھ انہی قبروں سے اس طرف نکلیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں۔ پکارنے والے کی طرف دوڑے جارہے ہوں گے اور وہی منکر بھی اس وقت کہیں گے یہ دن تو بڑا کٹھن ہے۔ “

یہ اس دن کے مناظر میں سے ایک منظر ہے۔ اس کی ہولناک اور اس کی یہ شدت اس سورت کے موضوع ومضامین اور فضا کے مناسب ہے اور قیامت کے قریب آنے کی تمہید کے لئے بھی مناسب ہے پھر اس خبر کے بھی مناسب کہ چاند دو ٹکڑے ہوگیا اور سورت کے اندر پائے جانے والے ترنم سے بھی ہم آہنگ ہے۔

یہ منظر بہت تیز چلتا ہے اور فضا کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ صاف نظر آنے والا اور حرکت سے بھر پو رجس کی حرکات اور انداز بھی متوازن ہیں۔ لوگ گروہ در گروہ قبروں سے نکل رہے ہیں یوں جس طرح ٹڈی دل بکھر جاتا ہے۔ یہ منظر ٹڈی دل کی نسبت سے اور بھی واضح ہوجاتا ہے۔ یہ گروہ ڈر کے مارے سہمے ہوئے ہے۔ ذلت اور خوف کے مارے نظریں نیچی نیچی ہیں۔ پکارنے والے کی طرف دوڑ رہے ہیں کہ کیا آفت آگئی ہے۔ معلوم نہیں کہ کیا ہونے والا ہے۔ سخت بےاطمینانی ہے ، انتہائی برے انجام سے دوچار ہونے کے لئے جانے والے بس یہی کہہ سکے۔

ھذا ........ عسر (54: 8) ” یہ تو بڑا کٹھن دن ہے “ اور یہ اس شخص کا قول ہے نہایت کربناک اور تھکے ہوئے شخص کی بات ہے جو گویا سولی پر چڑھنے کے لئے بوجھل قدموں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ ہے وہ دن جو آیا ہی چاہتا ہے لیکن یہ لوگ غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ڈراوے سے منہ موڑ رہے ہیں۔ حق کی تکذیب کرتے ہیں۔ اے پیغمبر آپ بھی ان سے منہ موڑ لیں اور چھوڑیں انہیں ان کے انجام کے لئے جو نہایت ہی خوفناک ہے۔

سورت کا آغاز اس قدر خوفناک انداز اور زور دار لہجے میں کرنے کے بعد اور قیامت کا ایک خوفناک منظر پیش کرنے کے بعد اب انسانی تاریخ کے کچھ مناظر دیئے جاتے ہیں۔ جن لوگوں پر اس طرح کی قیامت ٹوٹی جو اوپر کے منظر میں دکھائی گئی۔ یہ اقوام بھی ایسا ہی رویہ اختیار کئے ہوئے تھیں جس طرح اہل مکہ نے اختیار کررکھا ہے۔ آغاز قوم نوح (علیہ السلام) سے

آیت 6 { فَتَوَلَّ عَنْہُمْ 7 } ”تو اے نبی ﷺ ! آپ ان سے صرفِ نظر کر لیجیے۔“ { یَوْمَ یَدْعُ الدَّاعِ اِلٰی شَیْئٍ نُّـکُرٍ۔ } ”جس دن ایک پکارنے والا پکارے گا ایک بہت ناگوار چیز کی طرف۔“ جیسا کہ قبل ازیں بھی ذکر ہوچکا ہے ‘ ابتدائی مکی دور میں نازل ہونے والی سورتوں میں حضور ﷺ کو ملتے جلتے الفاظ میں یہ ہدایت بار بار دی گئی ہے کہ آپ ﷺ صبر کریں ‘ آپ ﷺ درگزر سے کام لیں ‘ انہیں نظر انداز کردیں ‘ وغیرہ وغیرہ۔

معجزات بھی بےاثر ارشاد ہوتا ہے کہ اے نبی ﷺ تم ان کافروں کو جنہیں معجزہ وغیرہ بھی کار آمد نہیں چھوڑ دو ان سے منہ پھیر لو اور انہیں قیامت کے انتظار میں رہنے دو ، اس دن انہیں حساب کی جگہ ٹھہرنے کے لئے ایک پکارنے والا پکارے گا جو ہولناک جگہ ہوگی جہاں بلائیں اور آفات ہوں گی ان کے چہروں پر ذلت اور کمینگی برس رہی ہوگی، مارے ندامت کے آنکھیں نیچے کو جھکی ہوئی ہوں گی اور قبروں سے نکلیں گے، پھر ٹڈی دل کی طرح یہ بھی انتشار و سرعت کے ساتھ میدان حساب کی طرف بھاگیں گے پکارنے والے کی پکار پر کان ہوں گے اور تیز تیز چل رہے ہوں گے نہ مخالفت کی تاب ہے نہ دیر لگانے کی طاقت، اس سخت ہولناکی کے سخت دن کو دیکھ کر کافر چیخ اٹھیں گے کہ یہ تو بڑا بھاری اور بیحد سخت دن ہے۔

آیت 6 - سورۃ القمر: (فتول عنهم ۘ يوم يدع الداع إلى شيء نكر...) - اردو