وان یروا ............ تغن النذر (54:2) ” مگر ان کا حال یہ ہے کہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں ، منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے۔ انہوں نے جھٹلادیا اور اپنی خواہشات نفس کی پیروی کی۔ ہر معاملے کو آخر کار ایک انجام پر پہنچ کر رہنا ہے۔ ان لوگوں کے سامنے وہ حالات آچکے ہیں جن میں سرکشی سے باز رکھنے کے لئے کافی سامان عبرت ہے اور ایسی حکمت جو نصیحت کے مقصد کو بدرجہ اتم پورا کرتی ہے مگر تنبیہات ان پر کارگر نہیں ہوتیں “
شق قمر کو بھی دیکھ کر انہوں نے اعراض کرلیا اور انہوں نے شق قمر کے بارے میں بھی وہی بات کہی جو قرآن کی آیات کے سارے میں کہتے تھے کہ یہ نہایت ہی موثر جادو ہے۔ ایک نشانی تو وہ کہتے ہیں جادو ہے اور مسلسل نشانیوں کو کہتے ہیں کہ یہ مسلسل جادو ہے جس کا سلسلہ ختم ہی نہیں ہوتا۔ یہ لوگ نشانات الٰہیہ پر غور کرنے سے منہ موڑ رہے ہیں۔ وہ نشانیوں کی دلالت اور شہادت سے بھی منہ موڑتے ہیں۔ یہ انکار وہ محض خواہش نفس سے مجبور ہوکر کرتے ہیں۔ اس لئے نہیں کہ ان کے پاس کوئی حجت ہے یا اسلام کے حق میں حجت نہیں کہ انہوں نے اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی کائنات پر غور کرلیا ہے۔
آیت 2 { وَاِنْ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوْا وَیَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ} ”اور اگر وہ دیکھیں گے کوئی نشانی تب بھی وہ اعراض ہی کریں گے اور کہیں گے یہ تو جادو ہے جو پہلے سے چلا آ رہا ہے۔“