سورۃ القلم: آیت 5 - فستبصر ويبصرون... - اردو

آیت 5 کی تفسیر, سورۃ القلم

فَسَتُبْصِرُ وَيُبْصِرُونَ

اردو ترجمہ

عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fasatubsiru wayubsiroona

آیت 5 کی تفسیر

فستبصر ............................ بالمھتد (7) (86 : 5 تا 7) ” عنقریب تم بھی دیکھ لوگے اور وہ بھی دیکھ لیں گے کہ تم میں سے کون گمراہی میں مبتلا ہے۔ تمہارا رب ان لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں ، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں “۔

المفتون (86 : 6) سے مراد ہے گمراہ۔ اللہ فرماتا ہے کہ اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کو بھی جانتا ہے اور گمراہوں کو بھی۔ یا اس کے معنی ہیں وہ شخص جو آزمائش میں ڈال دیا گیا ہے اور جس کا نتیجہ نکلنے والا ہے۔ دونوں مفہوم قریب قریب ہیں۔ اس وعدے میں رسول اللہ اور مومنین کے لئے اطمینان ہے جبکہ مخالفین کے لئے دھمکی ہے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ پر جنون کا الزام لگایا تھا۔ اس جنون سے ان کی مراد یہ نہ تھی کہ آپ کی عقل چلی گئی ہے کیونکہ واقعی صورت حال اس کی تکذیب کررہی تھی بلکہ اس سے مراد لیتے تھے کہ آپ پر جنون کا اثر ہوگیا ہے اور اس میں ان کا اشارہ اس طرف تھا کہ ہر شاعر کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے ، جو اس پر شعر وحی کرتا ہے۔ اشارتاً وہ نبی ﷺ کی طرف اس بات کو منسوب کرتے تھے جبکہ نبی ﷺ جو تعلیمات پیش کرتے ، ان کا تعلق نہ شعر سے تھا اور جنون کی باتوں سے۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ تسلی دیتا ہے کہ مستقبل نبی ﷺ کی حقیقت کو بھی ظاہر کردے گا اور آپ کی تکذیب کرنے والوں کی حقیقت کو بھی۔ اور معلوم ہوجائے گا کہ دونوں میں سے کون گمراہ ہے ؟ اور مزید اطمینان کے لئے کہا جاتا ہے کہ رب تعالیٰ تو جانتا ہے کہ کون گمراہ ہے اور کون راہ راست پر ہے۔ یہ کلام تو وہی وحی کررہا ہے۔ لہٰذا اس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے۔ یہ ایسی بات ہے جس کی وجہ سے آپ دشمنوں کی ہر زیادتی کو برداشت کرلیتے تھے اور اس کے نتیجے میں آپ کے دشمن پریشان ہوجاتے تھے اور آپ کی ثابت قدمی کی وجہ سے ان کے اندر قلق اور تزلزل پیدا ہوجاتا تھا ، جیسا کہ اگلی آیات میں آتا ہے۔

اگلی آیت میں آپ کو بتایا جاتا ہے کہ اندر سے ان لوگوں کا حال بہت پتلا ہے۔ ان کی سوچ اندر سے کھوکھلی ہوچکی ہے۔ بظاہر تو وہ مخاصمت کرتے ہیں ، جھگڑتے ہیں ، حق کا انکار کرتے ہیں ، آپ ہر طرح کے الزامات لگاتے ہیں ، لیکن اندر سے ان کے اندر تزلزل پیدا ہوگیا ہے۔ وہ ہل گئے ہیں اور جن عقائد پر وہ جمے ہوئے نظر آتے ہیں ، درحقیقت ان کے ایک بڑے حصے پر خود ان کو اعتماد نہیں ہے۔ یہ سودا بازی کے لئے تیار ہیں ، یہ چاہتے ہیں کہ کچھ آپ نرم ہوں اور کچھ یہ نرم ہوں لیکن جن لوگوں نے نظریاتی انقلاب لانا ہوتا ہے وہ تب ہی لاسکتے ہیں جب وہ اپنے اخلاقی نظریات پر جم جائیں۔ ان لوگوں کے جو عقائد ہیں یہ ان کے بارے میں کچھ زیادہ سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے چند ظاہری رسول کو پکڑا ہوا ہے جن کے ساتھ ان کے مفادات وابستہ ہیں۔ لہٰذا ان کی کوئی بات نہ مانو۔

آیت 5{ فَسَتُبْصِرُ وَیُبْصِرُوْنَ۔ } ”تو عنقریب آپ ﷺ بھی دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے۔“ یہ بڑا پیارا اور ناصحانہ انداز ہے۔ جیسے کوئی بڑا کسی چھوٹے کو سمجھاتا ہے کہ آپ مخالفانہ باتوں پر آزردہ نہ ہوں ‘ کچھ ہی دنوں کی بات ہے ‘ اصل حقیقت بہت جلد کھل کر سامنے آجائے گی۔ پھر کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا :

آیت 5 - سورۃ القلم: (فستبصر ويبصرون...) - اردو