سورۃ القاری: آیت 6 - فأما من ثقلت موازينه... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ القاری

فَأَمَّا مَن ثَقُلَتْ مَوَٰزِينُهُۥ

اردو ترجمہ

پھر جس کے پلڑے بھاری ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faamma man thaqulat mawazeenuhu

آیت 6 کی تفسیر

ترازو کے پلڑوں کے بھاری ہونے اور خفیف ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ پیمانے جن کا اللہ کے ہاں اعتبار ہے اور وہ پیمانے جن کا اللہ کے ہاں کوئی وزن نہیں ہے ، یہی بات قرآن کریم کے مجموعی انداز بیان سے معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم !

رہے وہ عقلی اور لفظی مباحث جو ان امور کے بارے میں مفسرین ومتکلمین کرتے ہی۔ یہ قرآن کریم کے ساتھ ناانصافی ہے۔ یہ مباحث وہی لوگ کرتے ہیں جو قرآن کریم کی حقیقی ترجیحات اور اہتمامات سے واقف نہیں ہوتے۔

فاما من ................ موازینہ (6:101) ” پھر جس کی قدریں اہم ہوں گی “ اور اللہ کے ہاں وہ درست ہوں گی۔

آیت 6{ فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُہٗ۔ } ”تو جن لوگوں کے نیکیوں کے پلڑے بھاری ہوں گے۔“ یہاں یہ نکتہ خصوصی طور پر لائق توجہ ہے کہ ان آیات میں ایک ہی قسم کے وزن یا میزان کے ایک ہی پلڑے کا ذکر آیا ہے۔ اس بارے میں عام رائے یہ ہے کہ ”مَوَازین“ سے مراد یہاں نیکیوں کا وزن ہے۔ یعنی حساب کے وقت ہر شخص کی نیکیوں کا وزن کر کے دیکھا جائے گا کہ یہ وزن ”مطلوبہ معیار“ کے مطابق ہے یا نہیں۔ اور یہ ”مطلوبہ معیار“ بھی ہر شخص کا الگ الگ اس کے ”شاکلہ“ کے مطابق ہوگا۔ ظاہر ہے ہر شخص کی استطاعت پیدائشی صلاحیتوں اور ماحول کے منفی و مثبت اثرات کے مطابق دوسرے شخص کی استطاعت سے مختلف ہوگی اور ہر شخص اپنی استطاعت کی حد تک ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں مکلف ہوگا : { لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلاَّ وُسْعَہَاط } البقرۃ : 286 ”اللہ تعالیٰ نہیں ذمہ دار ٹھہرائے گا کسی جان کو مگر اس کی وسعت کے مطابق“۔ چناچہ ہر شخص کے شاکلہ یعنی اس کے جینز genes کی طرف سے اسے حاصل ہونے والی صلاحیتوں اور ماحول کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے لیے نیکیوں کے وزن کا ایک خاص معیار مقرر کیا جائے گا۔ اگر تو اس کی نیکیوں کے وزن مَوَازِیْنُـہٗ کو اس معیار کے مطابق پایا گیا تو اسے کامیابی کا پروانہ مل جائے گا۔

آیت 6 - سورۃ القاری: (فأما من ثقلت موازينه...) - اردو