آیت 18{ نِالسَّمَآئُ مُنْفَطِرٌم بِہٖط کَانَ وَعْدُہٗ مَفْعُوْلًا۔ } ”آسمان اس سے پھٹ پڑنے والا ہے ‘ اس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔“ قیامت اس کائنات پر کہیں باہر سے نہیں آئے گی ‘ وہ اس وقت بھی اس کے اندر موجود ہے ‘ جیسے کہ سورة الاعراف میں فرمایا گیا ہے : { ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ } آیت 187 کہ وہ آسمان و زمین پر بہت بھاری ہے۔ چناچہ قیامت کا ”بھاری پن“ کائنات کے لیے ناقابل برداشت ہوا جا رہا ہے اور اب اس کے ظہور سے متعلق اللہ کا وعدہ پورا ہونے کا وقت آیا ہی چاہتا ہے۔