سورۃ المرسلات: آیت 6 - عذرا أو نذرا... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ المرسلات

عُذْرًا أَوْ نُذْرًا

اردو ترجمہ

عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAuthran aw nuthran

آیت 6 کی تفسیر

آیت 6{ عُذْرًا اَوْ نُذْرًا۔ } ”عذر کے طور پر یا خبردار کرنے کے لیے۔“ وحی یا ذکر یاد دہانی کا ابلاغ یا تو اس لیے ہوتا ہے کہ لوگوں پر اتمامِ حجت ہو اور ان کا عذر ختم ہوجائے۔ جیسا کہ سورة النساء کی آیت 165 میں انبیاء و رسل - کی بعثت کا مقصد واضح کرتے ہوئے فرمایا گیا : { لِئَلاَّ یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌم بَعْدَ الرُّسُلِط } ”تا کہ نہ رہ جائے لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلے میں کوئی حجت دلیل رسولوں علیہ السلام کے آنے کے بعد“۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام رسولوں علیہ السلام کو دنیا میں اسی لیے بھیجا تھا کہ ان کی بعثت کے بعد لوگوں کے پاس اس کے ہاں پیش کرنے کے لیے کوئی عذرنہ رہ جائے۔ وحی یا یاددہانی کا دوسرا مقصد یہاں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ لوگوں کو خبردار کرنے نُذْرًا کے لیے ہوتی ہے کہ اگر وہ جاگنا چاہیں تو جاگ جائیں اور راہ راست پر آنا چاہیں تو آجائیں۔ اب اگلی آیت میں ان قسموں کے مقسم علیہ کا ذکر ہے کہ یہ قسمیں کس حقیقت کو واضح کرنے کے لیے کھائی گئی ہیں :

آیت 6 - سورۃ المرسلات: (عذرا أو نذرا...) - اردو