سورۃ المنافقون: آیت 8 - يقولون لئن رجعنا إلى المدينة... - اردو

آیت 8 کی تفسیر, سورۃ المنافقون

يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَآ إِلَى ٱلْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ ٱلْأَعَزُّ مِنْهَا ٱلْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ ٱلْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِۦ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ

اردو ترجمہ

یہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے واپس پہنچ جائیں تو جو عزت والا ہے وہ ذلیل کو وہاں سے نکال باہر کرے گا حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسولؐ اور مومنین کے لیے ہے، مگر یہ منافق جانتے نہیں ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yaqooloona lain rajaAAna ila almadeenati layukhrijanna alaAAazzu minha alathalla walillahi alAAizzatu walirasoolihi walilmumineena walakinna almunafiqeena la yaAAlamoona

آیت 8 کی تفسیر

اور اس کے بعد ان کا یہ قول :

یقولون .................... الاذل (36 : 8) ” یہ کہتے ہیں کہ ہم مدینہ واپس پہنچ جائیں تو جو عزت والا وہ ذلیل کو وہاں سے نکال باہر کرے گا “۔ اس سے قبل ہم بتا چکے ہیں کہ اس حقیقت کو عبداللہ ابن عبداللہ ابن ابی نے کس طرح حقیقت کرکے پیش کیا اور کس طرح ذلیل آدمی عزت دار آدمی کی اجازت سے شہر میں داخل ہوا۔

وللہ العزة ............................ لا یعلمون (36 : 8) ” حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کے لئے ہے ، مگر یہ منافق جانتے نہیں ہیں “۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ اور مومنین کو اپنے ساتھ ایک صف میں شامل کرکے ان کو بھی معزز بنایا اور یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے کہ اللہ اپنے رسول اور مومنین کو اپنے پہلو میں کھڑا کردے۔ اور کہے ” ہم ہیں معزز اور یہ ہیں ذلیل۔ اللہ نے بالکل سچ کہا ، کہ اس نے قلب مومن میں ایمان کو عزت کے مساوی قرار دیا اور مومن کو عزت حاصل ہوئی اللہ کی عزت سے ، ایسی جو نہ ہلکی ہوتی ہے ، نہ اس میں سستی آتی ہے ، نہ جھلکتی ہے ، اور نہ نرم ہوتی ہے۔ اور یہ عزت نفس انسان مومن کو بہت ہی متزلزل حالات میں بھی ، ایمان کے حوالے سے کمزور ہونے نہیں دیتی۔ اس طرح جب کسی کے دل میں ایمان اچھی طرح قرار پکڑ لیتا ہے اور پختہ ہوجاتا ہے تو اس شخص کے دل میں عزت بھی نہایت مضبوط اور جڑ پکڑ لیتی ہے۔

ولکن .................... لایعلمون (36 : 8) ” مگر منافق جانتے نہیں “۔ وہ کیا جانیں ، انہوں نے نہ تو عزت نفس کا ذوق پایا اور نہ اس کے پاس اس کا سرچشمہ ہے۔

آیت 8{ یَـقُوْلُوْنَ لَئِنْ رَّجَعْنَــآ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَـیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْہَا الْاَذَلَّ } ”وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ لوٹ گئے تو جو طاقتور ہیں وہ لازماً نکال باہر کریں گے وہاں سے ان کمزور لوگوں کو۔“ عربی میں عزت کا اصل مفہوم طاقت اور غلبہ ہے ‘ جبکہ ذلیل کے معنی کمزور اور بےحیثیت کے ہیں۔ مذکورہ واقعہ چونکہ غزوئہ بنی مصطلق سے واپس آتے ہوئے راستے میں پیش آیا تھا اس لیے منافقین کے مکالمے میں یہاں مدینہ پلٹنے کا ذکر آیا ہے۔ عبداللہ بن ابی نے لوگوں کے جذبات بھڑکاتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ جب ہم مدینہ واپس پہنچیں تو بالکل متفق الرائے ہو کر یہ طے کرلیں کہ جو صاحب عزت ہیں ‘ جو مدینہ کے قدیم باشندے sons of the soil ہیں وہ ان مہاجروں کو جو بڑے کمزور ہیں ‘ جن کی کوئی حیثیت نہیں ‘ مدینہ سے نکال باہر کریں گے۔ { وَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰــکِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ } ”حالانکہ اصل عزت تو اللہ ‘ اس کے رسول ﷺ اور مومنین کے لیے ہے ‘ لیکن یہ منافق جانتے نہیں۔“ عبداللہ بن ابی کے بیٹے کا نام بھی عبداللہ رض تھا ‘ جو بہت مخلص ‘ صادق القول اور صادق الایمان صحابی تھے۔ انہیں جب معلوم ہوا کہ میرے باپ نے یہ بکواس کی ہے تو انہوں نے اپنے باپ کو سبق سکھانے کی ٹھان لی۔ چناچہ لشکرجب واپس مدینہ پہنچا تو حضرت عبداللہ رض تلوار سونت کر اپنے باپ کے راستے میں کھڑے ہوگئے۔ انہوں رض نے عبداللہ بن ابی سے کہا اب جب تک تم یہ نہیں کہو گے کہ میں ذلیل ہوں اور تمام عزت اللہ ‘ اس کے رسول ﷺ اور اہل ایمان کے لیے ہے ‘ اس وقت تک میں تمہیں شہر میں داخل نہیں ہونے دوں گا۔ عبداللہ بن ابی نے اس پر حضور ﷺ سے بھی فریاد کی ‘ لوگوں کے سامنے بھی دہائی دی کہ دیکھو میرا اپنا بیٹا میرے قتل کے درپے ہے۔ لیکن حضرت عبداللہ رض اپنے موقف پر قائم رہے اور انہوں نے اپنی مذکورہ شرط منوا کر ہی اپنے باپ کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت دی۔ یہ آٹھ آیات تو نفاق کے مراحل اور اس کی تشخیص اور پیش بینی prognosis کے بارے میں تھیں۔ ان میں گویا مرض نفاق ‘ اس کی علامات ‘ اس کا نقطہ آغاز ‘ اس کا سبب ‘ اس کے مختلف مراتب و مدارج اور اس کی ہلاکت خیزی ‘ یہ تمام چیزیں زیر بحث آگئیں۔ ان آیات کا خلاصہ یہی ہے کہ نفاق کی وجہ سے بالآخر انسان کے دل میں اللہ کے رسول ﷺ اور اہل ایمان کے خلاف شدید دشمنی پیدا ہوجاتی ہے اور یہ بیماری انسان کو ہلاکت و بربادی کے راستے پر وہاں پر پہنچا دیتی ہے جہاں اللہ کے رسول ﷺ کا استغفار بھی اس کے کام نہیں آسکتا۔

آیت 8 - سورۃ المنافقون: (يقولون لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل ۚ ولله العزة ولرسوله وللمؤمنين ولكن المنافقين لا يعلمون...) - اردو