ولن یوخر ........................ تعملون (36 : 11) ” اور جو کچھ تم کرتے ہو ، اللہ اس سے باخبر ہے “۔ غرض ایک ہی آیت میں یہ مختلف قسم کی یاد دہانیاں ہیں۔ اور منافقین کی خصوصیات اور مسلمانوں کے خلاف ان کی سازشوں کو بیان کرنے کے بعد یہ ہدایات برمحل تھیں۔ اب جبکہ مسلمان اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی صف میں اہل عزت کے ساتھ یکجا کھڑے ہیں۔ لہٰذا ان کا فرض ہے کہ وہ ایمان کے تقاضے پورے کریں۔ اللہ کو یاد کریں اللہ کی قوت امن کا سرچشمہ ہے۔ یوں اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو قرآن کے ذریعہ تربیت دیتا ہے۔
آیت 1 1 { وَلَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰہُ نَفْسًا اِذَا جَآئَ اَجَلُہَا } ”اور اللہ ہرگز مہلت نہیں دے گا کسی جان کو جب اس کا وقت معین آپہنچے گا۔“ قوموں کی ”اجل“ موخر ہونے کی ایک مثال تو موجود ہے ‘ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے معاملے میں عین وقت پر عذاب ٹالنے کا فیصلہ ہوا تھا ‘ لیکن انسانوں کی انفرادی اجل کبھی موخر نہیں کی گئی۔ { وَاللّٰہُ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنَ۔ } ”اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔“ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ اس وقت کی یہ جزع فزع اور نالہ و شیون بھی فی الحقیقت منافقانہ ہوگی۔ اگر کہیں بالفرض کوئی مہلت مل بھی جائے تو پھر دوبارہ مال کی محبت عود کر آئے گی اور پھر تم اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے کنی ّکترا ئو گے۔