سورۃ الممتحنہ: آیت 2 - إن يثقفوكم يكونوا لكم أعداء... - اردو

آیت 2 کی تفسیر, سورۃ الممتحنہ

إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا۟ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُوٓا۟ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِٱلسُّوٓءِ وَوَدُّوا۟ لَوْ تَكْفُرُونَ

اردو ترجمہ

اُن کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمہیں آزار دیں وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

In yathqafookum yakoonoo lakam aAAdaan wayabsutoo ilaykum aydiyahum waalsinatahum bialssooi wawaddoo law takfuroona

آیت 2 کی تفسیر

ان یثقفوکم .................... بالسوء (0 : 2) ” ان کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پاجائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمہیں آزار دیں “۔ وہ جب بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی موقعہ پاتے ہیں ، اپنے کمینے اور دشمنی کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ جس قدر اذیت مومنین کو دے سکتے ہیں ، دیتے ہیں۔ یہ ہاتھوں سے اذیت ہو ، یا زبانوں سے اذیت ہو ، ہر طریقے اور ہر سبیل سے وہ اس کام کے لئے تیار ہیں .... اور سب سے بڑی بات اور سب سے خوفناک بات یہ ہے :

وودوا لوتکفرون (06 : 2) ” وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہوجاؤ “۔ صحیح مومنین کے لیے یہ تمام اذیتوں سے بڑی اذیت ہے۔ ہر جسمانی ، لسانی اور روحانی اذیت سے ان کے لئے یہ بڑی اذیت ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعہ ان کے ہاتھ سے نہایت ہی قیمتی خزانہ چلا جائے گا۔ ایمان کا خزانہ اور وہ مرتد ہوجائیں گے اور یہ ان کے ساتھ سب سے بڑی دشمنی ہوگی۔

اس خزانے کی قدروقیمت اسی شخص کو معلوم ہے ، جو کفر کے بعد مومن ہوا ہے ، جس نے گمراہی کے بعد نورہدایت دیکھا ہو۔ اور اب وہ اپنے تصورات ، اپنے افکار ، اپنے شعور کے ساتھ ایمانی زندگی بسر کررہا ہو ، نہایت اطمینان کے ساتھ۔ ایسا شخص کسی صورت میں بھی اپنی سابقہ حالت کی طرف نہیں لوٹ سکتا۔ ایسا شخص کفر کو اس طرح ناپسند کرتا ہے جس طرح وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اسے آگ میں ڈال دیا جائے۔ پس مومنین کا دشمن وہ ہے جو انہیں دوبارہ کفر کی جہنم میں ڈال دینا چاہتا ہے جبکہ اللہ نے ان کو توفیق دے دی ہے کہ وہ جنت ایمانی میں زندگی بسر کریں۔ یہ ایمانی زندگی کو بھر پور اور بامعنی بنا دیتا ہے جبکہ کفر کی زندگی خالی اور بےمعنی ہوتی ہے۔ یوں قرآن کریم تدریج کے ساتھ بتاتا ہے کہ مسلمانوں اور اللہ کے دشمن اہل ایمان کو دوبارہ کافر بنانا چاہتے ہیں ، یہ ان کی اصولی اسکیم ہے ، اور اسی لئے تو تم مکہ سے بھاگ نکلے ہو۔ یادرکھو۔

وودوا لوتکفرون (06 : 2) ” اور وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح دوبارہ کافر ہوجاؤ “۔

یہ تھا پہلا دور ، جس کے اندر متعدد حقائق ہدایات اور بیداری کے لئے تیز چٹکیاں تھیں۔ اس کے بعد ایک دور جس کے اندر ایک ہی تیز احساس دے دیا گیا ہے کہ یہ قرابت داریاں ، جو انسان کو خفیہ دوستی پر مجبور کرتی ہیں ، اور دو ٹوک نظریاتی موقف کو بھلا دیتی ہیں یہ بالکل مفید نہیں ہیں۔

آیت 2 { اِنْ یَّثْقَفُوْکُمْ یَکُوْنُوْا لَکُمْ اَعْدَآئً } ”اگر وہ تمہیں کہیں پالیں تو وہ تمہارے ساتھ دشمنی کریں گے“ { وَّیَبْسُطُوْٓا اِلَیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ وَاَلْسِنَتَہُمْ بِالسُّوْٓئِ } ”اور تمہاری طرف بڑھائیں گے وہ اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں برے ارادے کے ساتھ“ تم تو ان کی طرف دوستی کے پیغامات بھیج رہے ہو ‘ لیکن اگر تم کہیں ان کے ہتھے چڑھ جائو تو وہ تمہارے ساتھ دشمنی کا ہر حربہ آزمائیں گے ‘ تم پر دست درازی بھی کریں گے اور زبان درازی بھی ‘ اور تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ { وَوَدُّوْا لَوْ تَـکْفُرُوْنَ۔ } ”اور ان کی شدید خواہش ہوگی کہ تم بھی کافر ہو جائو۔“

آیت 2 - سورۃ الممتحنہ: (إن يثقفوكم يكونوا لكم أعداء ويبسطوا إليكم أيديهم وألسنتهم بالسوء وودوا لو تكفرون...) - اردو