سورۃ المجادلہ: آیت 3 - والذين يظاهرون من نسائهم ثم... - اردو

آیت 3 کی تفسیر, سورۃ المجادلہ

وَٱلَّذِينَ يُظَٰهِرُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا۟ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَآسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِۦ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

اردو ترجمہ

جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی اُس بات سے رجوع کریں جو انہوں نے کہی تھی، تو قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، ایک غلام آزاد کرنا ہوگا اِس سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena yuthahiroona min nisaihim thumma yaAAoodoona lima qaloo fatahreeru raqabatin min qabli an yatamassa thalikum tooAAathoona bihi waAllahu bima taAAmaloona khabeerun

آیت 3 کی تفسیر

والذین .................... خبیر (85 : 3) ” جو لوگ اپنی بیویوں سے اظہار کریں پھر اپنی اس بات سے رجوع کریں جو انہوں نے کہی تھی ، تو قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں ، ایک غلام آزاد کرنا ہوگا۔ اس سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے ، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ “

اللہ تعالیٰ نے کئی کفاروں میں غلام کی آزادی کی تجویز رکھی ہے۔ یہ اسلام نے دنیا سے غلامی کو ختم کرنے کے لئے ایک تدبیر کی تھی۔ کیونکہ اس دور میں جنگ کے بین الاقوامی قوانین میں غلامی کو جائز رکھا گیا تھا۔ اسلام نے بہرحال اس کے ختم کرنے کے لئے مختلف تدابیر اختیار کیں۔ یہاں آیت۔

ثم یعودون لمام قالوا (85 : 3) ” پھر وہ اس بات سے رجوع کریں جو انہوں نے کہی تھی۔ “ کے مفہوم میں بہت سے اقوال وارد ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ دوبارہ مجامعت کا ارادہ کرلیں جسے انہوں نے بذریعہ ظہار اپنے اوپر حرام کردیا ہے ، یہ مفہوم سیاق کلام کے زیادہ قریب ہے۔ لہٰذا غلام کا آزاد کرنا ، اس مجامعت سے قبل ہوگا۔ اس پر نصیحت۔

ذلکم توعظون بہ (85 : 3) ” اس سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے “۔ کفارہ ایک قسم کی یاد دہانی اور تازیانہ عبرت ہے کہ دوبارہ یہ حرکت نہ کرو ، کیونکہ یہ رسم نہ حق ہے اور نہ معروف طریقہ ہے۔

واللہ بما تعملون خبیر (85 : 3) ” اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ “ اللہ کو اس کی حقیقت معلوم ہے۔ واقعات سے بھی وہ خبردار ہے اور تمہاری معاشرت سے بھی وہ خبردار ہے۔

یہ نصیحت اور عبرت آموزی قانون ظہار کی تکمیل سے پہلے آگئی۔ نفوس کی تربیت کے لئے اور اس لیے کہ اللہ جو قانون بنارہا ہے وہ اپنے علم اور اپنی حکمت کے مطابق بنارہا ہے۔ وہ ظاہر سے بھی خبردار ہے اور باطن سے بھی۔ اب اس کے بعد حکم کو مکمل کیا جاتا ہے۔

آیت 3 { وَالَّذِیْنَ یُظٰہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُـوْا } ”اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کربیٹھیں ‘ پھر وہ اپنی کہی ہوئی بات سے واپس لوٹنا چاہیں“ { فَتَحْرِیْرُ رَقَـبَۃٍ مِّنْ قَـبْلِ اَنْ یَّـتَمَآسَّا } ”تو ایک غلام کا آزاد کرنا ہوگا ‘ اس سے پہلے کہ وہ ایک دوسرے کو مس کریں۔“ یعنی اس معاملے کا کفارہ ادا کرو اور پھر سے میاں بیوی کی طرح رہو ! { ذٰلِکُمْ تُوْعَظُوْنَ بِہٖ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۔ } ”یہ بات ہے جس کی تمہیں نصیحت کی جا رہی ہے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔“

آیت 3 - سورۃ المجادلہ: (والذين يظاهرون من نسائهم ثم يعودون لما قالوا فتحرير رقبة من قبل أن يتماسا ۚ ذلكم توعظون به ۚ والله...) - اردو