فاذا ........................ الناقور (74:8) ” کے معنی بھی بگل میں پھونکنے کے ہیں لیکن نقر کے معنی میں آواز کی سختی بھی ہے اور آواز کی اس سختی سے اشارہ مقصود ہے ، اس دن کی سختی کی طرف۔ گویا ناقور میں آواز ٹھونکی جاتی ہے اور اس سے سخت آواز نکلتی ہے اور یہ آواز کانوں پر فائر کی طرح لگتی ہے۔ اس لئے یہ دن کافروں پر بہت ہی سخت ہوگا اور اس میں ان کے لئے کوئی سہولت نہ ہوگی۔
آیت 10{ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ غَیْرُ یَسِیْرٍ۔ } ”کافروں پر وہ ہلکا نہیں ہوگا۔“ اس کے مقابل سورة المزمل میں قیامت کے دن کا ذکر اس طرح آیا تھا : { فَکَیْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ کَفَرْتُمْ یَوْمًا یَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِیْبَانِ - السَّمَآئُ مُنْفَطِرٌم بِہٖط کَانَ وَعْدُہٗ مَفْعُوْلًا۔ } ”اب اگر تم بھی کفر کرو گے تو تم کیسے بچ جائو گے اس دن جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔ آسمان اس کے ساتھ پھٹ پڑنے کو ہے۔ اس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔“ اس کے بعد سورت کے تیسرے حصے کا آغاز ہو رہا ہے۔ ان آیات کا لہجہ اور انداز بہت سخت ہے۔