سورہ مائدہ: آیت 2 - قم فأنذر... - اردو

آیت 2 کی تفسیر, سورہ مائدہ

قُمْ فَأَنذِرْ

اردو ترجمہ

اٹھو اور خبردار کرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qum faanthir

آیت 2 کی تفسیر

آیت 2{ قُمْ فَاَنْذِرْ۔ } ”آپ ﷺ اٹھئے اور لوگوں کو خبردار کیجیے۔“ یہ ہے وہ کٹھن ذمہ داری جس کے بارے میں سورة المزمل کی آیت { اِنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْکَ قَوْلًا ثَقِیْلًا۔ } میں حضور ﷺ کو بہت پہلے اشارہ دے دیا گیا تھا ‘ یعنی انذارِ آخرت کی ذمہ داری ‘ جس کے لیے تمہیدی کلمات میں قیام اللیل کے مقابلے میں ”قیام النہار“ کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔ دراصل انبیاء و رسل - کی دعوت کے حوالے سے جو اصطلاح قرآن مجید میں بہت تکرار کے ساتھ آئی ہے وہ ”انذار“ ہی ہے۔ اسی لیے حضور ﷺ کو بھی بار بار حکم دیا گیا کہ آپ ﷺ قرآن کے ذریعے سے لوگوں کو خبردار کریں : { وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ } الانعام : 19 اینبی ﷺ ! آپ ان لوگوں کو بتائیں کہ قرآن مجھ پر نازل ہی اس لیے ہوا ہے کہ میں اس کے ذریعے سے تم لوگوں کو خبردار کر دوں۔ تم اللہ تعالیٰ کی اعلیٰ ترین مخلوق ہو ‘ تمہارے اندر اللہ تعالیٰ نے اپنی روح پھونکی ہے۔ یہ روح اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم امانت ہے جس کی ذمہ داری کے بوجھ سے زمین ‘ پہاڑ اور آسمان تک ڈر گئے تھے۔ اسی امانت کے حوالے سے تمہارا احتساب ہونا ہے۔ اس احتساب کے لیے مرنے کے بعد تمہیں پھر سے زندہ کیا جائے گا : وَاللّٰہِ لَتَمُوْتُنَّ کَمَا تَنَامُوْنَ ، ثُمَّ لَتُبْعَثُنَّ کَمَا تَسْتَـیْقِظُوْنَ ، ثُمَّ لَتُحَاسَبُنَّ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ، ثُمَّ لَتُجْزَوُنَّ بِالْاِحْسَانِ اِحْسَانًا وَبالسُّوْئِ سُوْئً ، وَاِنَّھَا لَجَنَّــۃٌ اَبَدًا اَوْ لَـنَارٌ اَبَدًا 1”اللہ کی قسم ‘ تم سب مر جائو گے جیسے روزانہ سو جاتے ہو ! پھر یقینا تم اٹھائے جائو گے جیسے ہر صبح بیدار ہوجاتے ہو۔ پھر لازماً تمہارے اعمال کا حساب کتاب ہوگا ‘ اور پھر لازماً تمہیں بدلہ ملے گا اچھائی کا اچھائی اور برائی کا برائی ‘ اور وہ جنت ہے ہمیشہ کے لیے یا آگ ہے دائمی !“ بہرحال آیت زیر مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کی دعوت کا نقطہ آغاز ”انذارِ آخرت“ ہے۔ اب اگلی آیت میں اس دعوت کے ہدف کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے حضور ﷺ کی دعوت کا ہدف نہ تو خانقاہی نظام کی تشکیل ہے اور نہ ہی صرف تعلیم و تعلّم کے نظام کا قیام ہے ‘ بلکہ اس کا ہدف یہ ہے :

آیت 2 - سورہ مائدہ: (قم فأنذر...) - اردو