سورۃ الماعون: آیت 4 - فويل للمصلين... - اردو

آیت 4 کی تفسیر, سورۃ الماعون

فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ

اردو ترجمہ

پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fawaylun lilmusalleena

آیت 4 کی تفسیر

آیت 4 ‘ 5{ فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ - الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ صَلَاتِہِمْ سَاہُوْنَ۔ } ”تو بربادی ہے ان نماز پڑھنے والوں کے لیے ‘ جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔“ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کی بعثت کے زمانے تک مشرکین عرب کے ہاں نماز کا تصور موجود تھا لیکن اس کی عملی شکل بالکل مسخ ہوچکی تھی۔ جیسا کہ سورة الانفال کی اس آیت سے بھی ظاہر ہوتا ہے : { وَمَا کَانَ صَلاَتُہُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ اِلاَّ مُکَآئً وَّتَصْدِیَۃًط } آیت 35 ”اور نہیں ہے ان کی نماز بیت اللہ کے پاس سوائے سیٹیاں بجانا اور تالیاں پیٹنا“۔ ظاہر ہے جو لوگ برہنہ ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کرتے تھے اور اس طواف کو سب سے اعلیٰ طواف سمجھتے تھے ‘ ان کے لیے تو نماز میں سیٹیاں بجانا اور تالیاں پیٹنا بھی ایک مقدس عمل اور حصول ثواب کا بہت بڑا ذریعہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم مسلمانوں کے ہاں نماز کی ظاہری شکل آج تک اپنی اصلی حالت میں جوں کی توں قائم ہے۔ حضور ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز پڑھنے کا طریقہ سکھایا اور پھر حکم دیا : صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ 1 کہ تم لوگ نماز اسی طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ حضور ﷺ کی نماز کا وہ طریقہ اور عملی نمونہ جو صحابہ رض کی وساطت سے ہم تک پہنچا ہے ‘ آج ہم اس پر تو کاربند ہیں لیکن بدقسمتی سے نماز کی اصل روح سے ہم بالکل غافل ہوچکے ہیں۔ نماز کی اصل روح تو نمازی کا خضوع و خشوع اور یہ احساس ہے کہ وہ کس کے سامنے کھڑا ہے اور کس کے حضور کھڑے ہو کر اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ جیسا عہد و پیمان باندھ رہا ہے۔ بہرحال آج ہماری نمازیں اس روح سے خالی ہو کر محض ایک ”رسم“ کی ادائیگی کی حیثیت اختیار کرچکی ہیں الاماشاء اللہ۔ اقبال نے اپنے خصوصی انداز میں مسلمانوں کی اس زبوں حالی کی تصویر انہیں بار بار دکھائی ہے : ؎رہ گئی رسم اذاں روح بلالی رض نہ رہی فلسفہ رہ گیا تلقین ِغزالی نہ رہی !اور ؎نماز و روزہ و قربانی و حج یہ سب باقی ہیں تو ُ باقی نہیں ہے !

آیت 4 - سورۃ الماعون: (فويل للمصلين...) - اردو