سورۃ المعارج: آیت 6 - إنهم يرونه بعيدا... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ المعارج

إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُۥ بَعِيدًا

اردو ترجمہ

یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innahum yarawnahu baAAeedan

آیت 6 کی تفسیر

انھم ........................ قریبا (08 : 7) ” یہ لوگ اسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں “۔ اس کے بعد اس دن کے مناظر پیش کیے جاتے ہیں ، جس میں واقع ہونے والا عذاب آئے گا ، جسے وہ بعید سمجھتے ہیں اور اللہ اسے قریب سمجھتا ہے۔ یہ مناظر اس کائنات میں ہیں اور انسان کی نفسیاتی دنیا کے اندر بھی۔ یہ اس قدر ہولناک ہوں گے کہ انسان کے اوسان خطا ہوجائیں گے اور اس کائنات اور نفس انسانی کے اندر زلزلہ برپا ہوگا۔

آیت 6 ‘ 7{ اِنَّہُمْ یَرَوْنَہٗ بَعِیْدًا - وَّنَرٰٹہُ قَرِیْبًا۔ } ”یہ لوگ تو اس عذاب کو دور سمجھ رہے ہیں ‘ اور ہم اسے نہایت قریب دیکھ رہے ہیں۔“ ظاہر ہے انسان تو صرف اپنے سامنے کی چیز کو ہی دیکھ سکتا ہے ‘ مستقبل میں جھانکنا تو اس کے بس میں نہیں ہے۔ اسی لیے مستقبل کی چیزیں یا خبریں اسے عام طور پر دور محسوس ہوتی ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے لیے تو مستقبل وغیرہ کچھ نہیں اور نہ ہی کوئی چیز اس سے غائب ہے۔ وہ تو ہرچیز کو بیک وقت اپنے سامنے دیکھ رہا ہے۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ سڑک پر سفر کرتے ہوئے ایک شخص صرف اسی شہر یا مقام کو دیکھ سکتا ہے جو اس کے سامنے ہے جبکہ اس سے اگلا شہر مستقبل میں ہونے کی وجہ سے اس کی نظروں سے اوجھل ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جو شخص ہوائی جہاز پر سفر کر رہا ہے وہ ان دونوں شہروں کو بیک وقت اپنے سامنے دیکھ سکتا ہے۔ بقول آئن سٹائن every thing is relative کہ دنیا کی ہرچیز کسی دوسری چیز سے متعلق و مشروط ہے۔ چناچہ کسی بھی چیز یا صورت حال کو صرف ایک ہی زاویے سے دیکھ کر کوئی رائے قائم نہیں کر لینی چاہیے۔ دنیا میں ہمارے اعتبار سے بھی قریب اور بعید relative ہیں ‘ جبکہ اللہ تعالیٰ کے لیے تو کوئی شے بھی بعید نہیں ‘ ہرچیز اس کے سامنے ہے۔ ماضی ‘ حال اور مستقبل آنِ واحد میں اس کے سامنے موجود ہیں۔

آیت 6 - سورۃ المعارج: (إنهم يرونه بعيدا...) - اردو