پھر ان کی صفات کیا ہیں۔ انسان کی ان عام صفات سے جن کا اوپر ذکر ہوا ، ایک مومن کو مستثنیٰ کیا جاتا ہے۔ مثلاً :
الا المصلین (22) الذین ................ دآئمون (32) (07 : 22 تا 32) ” مگر وہ لوگ جو نماز پڑھنے والے ہیں ، جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں “۔ نماز بنیادی طور پر رکن اسلام اور علامت ایمان ہے ، لیکن اس کی حکمت یہ ہے کہ یہ درحقیقت اللہ کے ساتھ ذریعہ اتصال ہے۔ اور یہ ایک ایسے تعلق کا مظہر ہے جس میں صرف بندہ اور اس کا رب آمنے سامنے ہوتے ہیں۔ بندہ مقام بندگی کے اعلیٰ مرتبے پر اور رب تعالیٰ مقام ربوبیت اور معبودیت کے اعلیٰ مرتبے پر ہوتا ہے۔ اس کے بارے میں یہ کہا گیا کہ ایمان کی صفت دائمہ صلوة ہے۔
آیت 22 { اِلَّا الْمُصَلِّیْنَ۔ } ”سوائے نمازیوں کے۔“ ان کمزوریوں اور خامیوں سے محفوظ رکھنے والی ایک چیز نماز ہے۔ گویا نماز تعمیر سیرت کی بنیاد کا پہلا پتھر ہے۔ لیکن صرف وہ نماز جو خاص اہتمام سے مداومت کے ساتھ ادا کی جاتی ہو۔ چناچہ مذکورہ استثناء کے اہل صرف وہی نمازی ہوں گے :