سورۃ الجن: آیت 6 - وأنه كان رجال من الإنس... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورۃ الجن

وَأَنَّهُۥ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ ٱلْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ ٱلْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا

اردو ترجمہ

اور یہ کہ "انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے، اِس طرح اُنہوں نے جنوں کا غرور اور زیادہ بڑھا دیا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waannahu kana rijalun mina alinsi yaAAoothoona birijalin mina aljinni fazadoohum rahaqan

آیت 6 کی تفسیر

وانہ کان .................... رھقا (27 : 6) ” اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے ، اس طرح انہوں نے انسانوں کی بےچینی کو اور زیادہ بڑھا دیا “۔ یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف جو ایام جاہلیت میں متعارف تھا اور آج بھی کئی معاشروں میں یہ بات متعارف ہے کہ جنوں کو زمین اور انسانوں پر اقتدار حاصل ہے اور یہ کہ وہ انسانوں کو نفع نقصان بھی پہنچا سکتے تھے۔ اور یہ کہ بعض اراضی اور سمندروں اور فضا میں یہ جن محکوم ہیں ، اور ان کے سردار ان پر حکمران ہیں۔ چناچہ جب یہ لوگ کسی ، غیر آباد جگہ جاتے یا کسی جنگل اور پہاڑ میں ہوتے تو یہ اس علاقے کے سردار جن کی پناہ مانگ لیتے کہ اس کے زبردست جن کہیں اسے نقصان نہ پہنچا دیں۔ یہ پناہ مانگنے کے بعد ، وہاں شب باشی کرتے۔

شیطان کو یہ طاقت دے دی گئی ہے کہ وہ انسانوں کے قلوب پر اثر اندازہو ، (ماسوائے ان لوگوں کے جو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑیں ، ایسے لوگ اس کی دسترس سے بچے رہتے ہیں) لیکن انسانوں میں سے جو شخص شیطان کی طرف جھکتا ہے تو وہ اسے کوئی نفع نہیں دیتا۔ اس لئے کہ شیطان انسانوں کا دشمن ہے۔ یہ دراصل انسان کو گمراہ کرتا ہے ، اور اسے اذیت دیتا ہے۔ چناچہ یہ گروہ جن اس حقیقت واقعہ کو یوں بیان کرتا ہے۔

وانہ کان .................... رھقا (27 : 6) ” اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس طرح انہوں نے انسانوں کی بےچینی اور زیادہ کردیا “۔ اور یہاں رھق کے معنی گمراہی ، قلق ، حیرت کے ہیں اور یہ ان دلوں میں پیدا ہوجاتی ہے جو شخص اپنے دشمن کے سامنے جھک جاتا ہے اور اس پر بھروسہ کرتا ہے۔ اور جو اللہ پر بھروسہ نہیں کرتا اور نہ اللہ سے پناہ مانگتا ہے۔ اہل قریش ایسا ہی کرتے تھے حالانکہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے ادھر تمام انسانوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ شیطان تمہارا دشمن ہے۔

انسانی قلب جی غیر اللہ کے ہاں نفع کی امید سے پناہ مانگتا ہے یا اس امید سے کہ غیر اللہ ضرر رفع کردے گا۔ ایسا شخص قلق ، حیرت اور بےثباتی اور بےاطمینانی کے سوا کچھ نہیں پاتا۔ اور یہ رھق کی بدترین صورت ہے۔ یعنی ایسی بےچینی جس کے اندر قلب کوئی آرام اور امن محسوس نہ کرے۔

اللہ کے سوا ہر چیز بدلنے والی ، ہر چیز زائل ہونے والی ہے اور ہر چیز فنا ہونے والی ہے ، جب کوئی دل اللہ کے سوا کسی اور چیز سے متعلق ہوجائے تو وہ ڈگمگاتا رہتا ہے ، وہ حیران وپریشان رہتا ہے۔ اور اس لئے کہ وہ جس چیز کے ساتھ متعلق ہے ، اس کا رخ جدھر ہوگا ، اس کا رخ بھی ادھر ہوگا۔ اللہ وحدہ باقی ہے۔ زوال پذیر نہیں ہے ، زندہ ہے ، مرنے والی ذات نہیں ہے۔ دائم ہے متغیر نہیں ہے۔ اس لئے جو شخص اللہ کے ساتھ اپنے آپ کو وابستہ کرے گا وہ گویا ایک مستقل محور کے ساتھ اپنے آپ کو وابستہ کردے گا اور اس کے اندر بھی ایک قسم کا استقلال پیدا ہوجائے گا۔

آیت 6{ وَّاَنَّہٗ کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْاِنْسِ یَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْہُمْ رَہَقًا۔ } ”اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ مرد جنات میں سے کچھ مردوں کی پناہ پکڑتے تھے ‘ تو انہوں نے ان جنات کی سرکشی میں مزید اضافہ کیا۔“ عربوں کے ہاں جنات سے پناہ طلب کرنے کا رواج عام تھا۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہر جنگل اور ہر ویرانے میں جنات کا بسیرا ہوتا ہے۔ اس لیے جب ان کا کوئی قافلہ صحرا میں کہیں پڑائو کرتا تو قافلے کا سردار بآوازِ بلند پکارتا کہ ہم اس وادی کے سردار جن کی پناہ میں آتے ہیں۔ اب ظاہر ہے جنات تو انسانوں کی ایسی حماقتوں پر ہنستے ہوں گے کہ دیکھو ! آج اسی آدم علیہ السلام کی اولاد ہمیں معبود بنائے بیٹھی ہے جسے سجدہ نہ کرنے پر ہمارے جدامجد کو جنت سے نکال دیا گیا تھا۔ چناچہ انسانوں کی ایسی حرکتوں سے جنات کے غرور اور سرکشی میں اور بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔

آیت 6 - سورۃ الجن: (وأنه كان رجال من الإنس يعوذون برجال من الجن فزادوهم رهقا...) - اردو