سورۃ الجن: آیت 12 - وأنا ظننا أن لن نعجز... - اردو

آیت 12 کی تفسیر, سورۃ الجن

وَأَنَّا ظَنَنَّآ أَن لَّن نُّعْجِزَ ٱللَّهَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَن نُّعْجِزَهُۥ هَرَبًا

اردو ترجمہ

اور یہ کہ "ہم سمجھتے تھے کہ نہ زمین میں ہم اللہ کو عاجز کر سکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اُسے ہرا سکتے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wanna thananna an lan nuAAjiza Allaha fee alardi walan nuAAjizahu haraban

آیت 12 کی تفسیر

وانا ............................ ھربا (27 : 21) ” اور یہ کہ ہم سمجھتے تھے کہ نہ زمین میں ہم اللہ کو عاجز کرسکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں “۔ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ اللہ کو اس زمین میں ان پر پوری پوری قدرت حاصل ہے۔ یہ بھی وہ عقیدہ رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے بھاگ بھی نہیں سکتے۔ یعنی بندہ رب کے سامنے بہت ضعیف ہے۔ اور تمام مخلوق کا مقابلہ نہیں کرسکتی یعنی اسلام لانے سے پہلے بھی یہ گروہ اللہ کی قدرت اقتدار اور غلبے کا شعور اٹھتا تھا۔

یہ تھے وہ جن ، جن کے ہاں بعض انسان دور جاہلیت میں پناہ لیتے تھے۔ اور مشرکین عرب تو اپنی حاجات میں جنوں کو پکارتے تھے اور انہوں نے ان جنوں اور رب تعالیٰ کے درمیان رشتہ داری کا عقیدہ بھی تصنیف کرلیا تھا۔ جبکہ یہ جنات اپنی عاجزی ، اور اللہ کی قدرت کا اقرار کرتے ہیں۔ یہ اپنی ضعیفی اور اللہ کے اقتدار کی بات کرتے ہیں۔ یہ اپنی عاجزی اور اللہ کی قہاری وجباری کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ یہ بات وہ صرف اپنی قوم سے ہی نہیں کہتے بلکہ مشرکین مکہ سے بھی کہتے تھے کہ حقیقی قوت صرف اللہ کے پاس ہے جو اس کائنات کو تھامے ہوئے ہے۔

آیت 12 - سورۃ الجن: (وأنا ظننا أن لن نعجز الله في الأرض ولن نعجزه هربا...) - اردو